سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میرا ایک دوست کراچی سے حیدرآباد جا رہا تھا، راستے میں اس کو ایک ٹرک والے نے ٹکر ماردی، اور اس کے جسم پر خوب چوٹیں آئیں، اس کا جسم بری طرح زخمی ہو گیا، جس کی وجہ سے وہ انتقال کر گیا، مسجد کی امام نے اسے بغیر غسل دئیے جنازہ پڑھا کر دفنا دیا، کیا شرعا یہ طریقہ درست ہے؟
جواب: صورت مسؤلہ میں شرعا میت کو غسل دینا ضروری تھا، بغیر غسل کے اس کی نماز جنازہ پڑھنا صحیح نہیں ہوا، کیونکہ ایسا شخص جنگ میں شہید ہونے والوں کے حکم میں نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (باب الشہید، 343/2، ط: رشیدیۃ)
ہو (أي الشہید) من قتلہ أہل الحرب والبغی…قید بکونہ مقتولاً؛ لأنہ لو مات حتف أنفہ أو تردی من موضع، أو احترق بالنار، أو مات تحت ہدم أو غرق، لا یکون شہیداً: أي في حکم الدنیا، وإلا فقد شہد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم للغریق والحریق والمبطون والغریب بأنہم شہداء، فینالون ثواب الشہداء۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی