عنوان: زندگی میں اپنی قبر بنوانا(3342-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی شخص مرنے سے پہلے اپنے لیے کوئی جگہ مخصوص کر کے قبر کھود کر تیار کر دے کہ مرنے کے بعد مجھے اسی جگہ دفن کیا جائے، تو اس طرح کرنا شرعاً کیسا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ زندگی میں اپنے لیے قبر تیار کرکے رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، مگر اپنی ذاتی ملکیت کی جگہ قبر بنائی جائے، عام مسلمانوں کیلئے وقف کی ہوئی جگہ کو اپنے لیے روک کر رکھنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

اعلاء السنن: (باب استحباب غرز الجریدۃ الرطبۃ علی القبر، 345/8، ط: دار الکتب العلمیۃ)
مات أبوسفیان بالمدینۃ، وصلی علیہ عمر بن الخطابؓ، وقبر في دار عقیل بن أبي طالب بالبقیع، وہو الذي حفر قبر نفسہ قبل أن یموت بثلاثۃ أیام۔

التاتارخانیہ: (کتاب الصلاۃ، رقم الحدیث: 3749، 76/3، ط: زکریا)
من حفر قبراً لنفسہ فلا بأس بہ ویؤجرعلیہ، ہکذا عمل عمر بن عبد العزیز والربیع بن خیثم وغیرہم۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1958 Jan 14, 2020
Zindage mein apni qabar banwana, qabr, Making your grave in lifetime, preparing your grave

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.