سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی شخص مرنے سے پہلے اپنے لیے کوئی جگہ مخصوص کر کے قبر کھود کر تیار کر دے کہ مرنے کے بعد مجھے اسی جگہ دفن کیا جائے، تو اس طرح کرنا شرعاً کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ زندگی میں اپنے لیے قبر تیار کرکے رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، مگر اپنی ذاتی ملکیت کی جگہ قبر بنائی جائے، عام مسلمانوں کیلئے وقف کی ہوئی جگہ کو اپنے لیے روک کر رکھنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
اعلاء السنن: (باب استحباب غرز الجریدۃ الرطبۃ علی القبر، 345/8، ط: دار الکتب العلمیۃ)
مات أبوسفیان بالمدینۃ، وصلی علیہ عمر بن الخطابؓ، وقبر في دار عقیل بن أبي طالب بالبقیع، وہو الذي حفر قبر نفسہ قبل أن یموت بثلاثۃ أیام۔
التاتارخانیہ: (کتاب الصلاۃ، رقم الحدیث: 3749، 76/3، ط: زکریا)
من حفر قبراً لنفسہ فلا بأس بہ ویؤجرعلیہ، ہکذا عمل عمر بن عبد العزیز والربیع بن خیثم وغیرہم۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی