سوال:
بیوی نے فون پر شوہر سے خُلع کا مطالبہ کیا، شوہر نے جواب میں وائس میسج کے ذریعے بیوی کو کہا: "میں نے تم کو خُلع دیا، میں نے تم کو خُلع دیا، میں نے تم کو خُلع دیا"۔ سوال یہ ہے کہ کیا تین مرتبہ خُلع کے الفاظ بولنے سے ایک طلاقِ بائن واقع ہوگی یا تین مرتبہ خُلع بولنے سے تین طلاقیں واقع ہوں گی؟
جواب: واضح رہے کہ "خلع" الفاظِ کنایہ میں سے ہے، یہ الفاظ اگر طلاق کی نیت سے کہے جائیں تو اس سے ایک طلاق بائن واقع ہو جاتی ہے، جس کے بعد اگر میاں بیوی ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح جدید کر کے ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔
پوچھی گئی صورت میں آپ کے شوہر نے جب پہلی بار "میں نے تم کو خلع دیا" کہا تو اس سے ایک طلاق بائن واقع ہو گئی اور اس کے بعد دوسری اور تیسری طلاق محل (نکاح) باقی نہ ہونے کی وجہ سے واقع نہیں ہوئیں، لہٰذا اب اگر آپ دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو آپس کی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ نکاح جدید کر کے ساتھ رہ سکتے ہیں، البتہ اس صورت میں شوہر کو آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشية ابن عابدين:( 3/ 440، ط: سعید)
فقوله: خلعتك بلا ذكر مال لا يسمى خلعا شرعا بل هو طلاق بائن غير متوقف على قبولها، بخلاف ما إذا ذكر معه المال بلفظ المفاعلة، أو الأمر فإنه لا بد من قبولها۔
حاشية ابن عابدين:( 3/ 306، ط: سعید)
(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح) الصريح ما لا يحتاج إلى نية بائنا كان الواقع به أو رجعيا فتح ۔۔۔ (لا) يلحق البائن (البائن)
حاشية ابن عابدين: (3/ 296،ط:سعید)
باب الكنايات (كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) الكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی