سوال:
مفتی صاحب! دوران حقِ زوجیت تہجد کی اذانیں شروع ہوجائیں تو کیا حکم ہے؟ سب مساجد کی طرف سے روزانہ اسپیکر پر تقریباً آدھا گھنٹہ اذان دی جاتی ہیں تو کیا کیا جائے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ ہمبستری (جماع) کے لیے کوئی خاص وقت شریعت میں مقرر نہیں ہے، پورے سال (روزہ میں صبح صادق سے غروب آفتاب کے علاوہ) جس وقت چاہے ہمبستری کر سکتے ہیں، بشرطیکہ بیوی حیض، نفاس یا احرام کی حالت میں نہ ہو۔
لہذا ہمبستری کے دوران اذان ہو جانے پر میاں بیوی گناہ گار نہیں ہوں گے، کیونکہ اذان کے دوران ہمبستری کرنا حرام یا ناجائز نہیں ہے، تاہم ادب کا تقاضہ یہ ہے کہ ہمبستری کے لیے ایسے وقت کا انتخاب کیا جائے کہ اس دوران اذان نہ ہوتی ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة:222)
وَ یَسْٴَلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِیْضِؕ-قُلْ هُوَ اَذًىۙ-فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الْمَحِیْضِۙ-وَ لَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى یَطْهُرْنَۚ-فَاِذَا تَطَهَّرْنَ فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَكُمُ اللّٰهُؕ-
حاشية ابن عابدين = رد المحتار : (باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، 409/2، ط: الحلبي)
(وإن جامع) المكلف آدميا مشتهى (في رمضان أداء) لما مر (أو جامع) أو توارت الحشفة (في أحد السبيلين) أنزل أو لا۔۔۔(قضى) في الصور كلها (وكفر)
(قوله: وإن جامع إلخ) شروع في القسم الثالث وهو ما يوجب القضاء والكفارة
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی