resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عدت گزرجانے کے بعد تیسری طلاق دینے کا حکم (33445-No)

سوال: میں آپ سے ایک اہم مسئلے میں رہنمائی اور فتویٰ کی درخواست کرتی ہوں، براہ کرم حنفی فقہ کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں۔
میری شادی شدہ زندگی میں میرے شوہر نے مجھے الگ الگ وقتوں پر تین تحریری طلاقیں دیں، لیکن ہر طلاق کے درمیان عدت کے حوالے سے کچھ خاص صورتحال پیش آئی، جس پر میں وضاحت چاہتی ہوں۔
میرے شوہر نے پہلی طلاق مجھے تحریری طور پر دی اور اس کے اگلے دن مجھے حیض آ گیا۔ اس طلاق کے بعد میری عدت شروع ہوئی تو تقریباً ایک ماہ بعد جبکہ میرا دوسرا حیض آچکا تھا، میرے شوہر نے دوسری طلاق بھیج دی۔
اس کے بعد تیسرا حیض بھی آیا اور مکمل ہوا، لیکن اس دوران کوئی طلاق نہیں آئی۔ اس طرح میں نے تین حیض مکمل کیے اور میری عدت مکمل ہوگئی اور نکاح ختم ہو گیا۔ عدت مکمل ہونے کے کچھ دن بعد میرے شوہر نے تیسری تحریری طلاق بھیج دی۔
میری معلومات کے مطابق چونکہ تیسری طلاق عدت کے بعد دی گئی اور اس وقت میں نکاح میں نہیں تھی، اس لیے وہ طلاق شمار نہیں ہوتی۔
براہ کرم ان سوالات کے جوابات عطا فرمائیں:
کیا پہلی اور دوسری طلاق ہی معتبر ہوں گی؟
کیا تیسری طلاق (جو عدت کے بعد دی گئی) شمار نہیں ہوگی؟
کیا میں اپنے شوہر سے نئے نکاح اور مہر کے ساتھ بغیر حلالہ کے دوبارہ نکاح کر سکتی ہوں؟
اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

جواب: واضح رہے کہ شوہر اگر عدت کے دوران دوسری یا تیسری طلاق دیدے تو اس سے عدت میں اضافہ نہیں ہوتا، عدت کا حساب شرعاً پہلی طلاق سے ہی لگایا جاتا ہے اور پہلی طلاق کے بعد مکمل تین حیض آجانے پر عدت مکمل ہو جاتی ہے، لہٰذا اس کے بعد اگر کوئی طلاق دی جائے تو وہ محل (نکاح) نہ ہونے کی وجہ سے واقع نہیں ہوتی۔
سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق اگر واقعتاً آپ کے شوہر نے آپ کو دو طلاقیں دی ہوں اور اس کے بعد عدت کے دوران قولی یا فعلی طور پر رجوع نہیں کیا ہو تو عدت گزر جانے کے بعد آپ دونوں کا نکاح ختم ہو چکا ہے اور تیسری طلاق چونکہ عدت گزر جانے کے بعد دی گئی ہے، لہٰذا وہ محل (نکاح) نہ ہونے کی وجہ سے واقع نہیں ہوئی، اب اگر میاں بیوی ساتھ رہنا چاہتے ہوں تو دوبارہ نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح جدید کر کے ایک ساتھ رہ سکتے ہیں، البتہ اس صورت میں شوہر کو صرف ایک طلاق کا اختیار حاصل ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (3/ 89،ط:دارالکتب العلمیة)
ثم إذا وقع عليها ثلاث تطليقات في ثلاثة أطهار فقد مضى من عدتها حيضتان إن كانت حرة لأن العدة بالحيض عندنا، وبقيت حيضة واحدة فإذا حاضت حيضة أخرى فقد انقضت عدتها وإن كانت أمة فإن وقع عليها تطليقتان في طهرين فقد مضت من عدتها حيضة وبقيت حيضة واحدة فإذا حاضت حيضة أخرى فقد انقضت عدتها.

فتح القدير: (3/ 468،ط: دارالفکر)
ثم إذا أوقع الثلاثة في ثلاثة أطهار ‌فقد ‌مضت ‌من عدتها حيضتان إن كانت حرة، فإذا حاضت حيضة انقضت، وإن كانت أمة فبالطهر من الحيضة الثانية بانت ووقع عليها ثنتان۔

کذا فی فتاوی رحیمیہ: (8/ 427،ط:دارالاشاعت)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce