سوال:
مفتی صاحب! ایک شخص کا انتقال ہوا، ورثاء میں بیوی، ایک بیٹا، تین بیٹیاں اور والدہ ہیں، ترکہ میں ایک کروڑ دس لاکھ (11000000) روپے چھوڑے ہیں، براہ کرم ورثاء میں تقسیم فرما دیں۔
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو ایک سو بیس (120) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوی کو پندرہ (15)، بیٹے کو چونتیس (34)، تینوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو سترہ (17) اور والدہ کو بیس (20) حصے ملیں گے۔
اس تقسیم کی رو سے ایک کروڑ دس لاکھ (1,10,00,000) روپے میں سے بیوی کو تیرہ لاکھ پچھتر ہزار (13,75000) روپے، بیٹے کو اکتیس لاکھ سولہ ہزار چھ سو چھیاسٹھ روپے اور چھیاسٹھ پیسے (31,16,666.66)، تینوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو پندرہ لاکھ اٹھاون ہزار تین سو تینتیس روپے اور تینتیس پیسے (1558333.33) اور والدہ کو اٹھارہ لاکھ تینتیس ہزار تین سو تینتیس روپے اور تینتیس پیسے (18,33,333.33) ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیة: 11، 12)
یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِۚ... وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌۚ.
فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ
الھندیة: (481/10 ط: رشیدیة)
وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الانثيين، كذا في التبيين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی