resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: والدہ، بیٹے اور ایک بیٹی کی میراث کی تقسیم (33486-No)

سوال: محترم مفتیانِ کرام! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میری مرحومہ بہن کے دو فلیٹ تھے، جن میں سے ایک فلیٹ انہوں نے اپنے ایک بیٹے کو رہنے کے لیے دیا تھا، جبکہ دوسرے فلیٹ میں وہ خود اپنی غیر شادی شدہ بیٹی کے ساتھ رہائش پذیر تھیں، بعد ازاں میری بہن کا انتقال ہو گیا، ان کے انتقال سے پہلے ان کے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا، مرحومہ بہن کے انتقال کے وقت چار بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں، ان کی مذکورہ بیٹی بھی اپنی والدہ کی وفات کے بعد اسی فلیٹ میں مقیم رہی، مگر اب وہ بیٹی بھی انتقال کر چکی ہے۔
میری بہن کی دیگر اولاد میں دو بیٹیاں اور چار بیٹے تھے، ان میں سے دو بیٹیاں اور تین بیٹے اس وقت حیات ہیں، ایک بیٹے کا انتقال میری بہن کی وفات کے بعد ہوگیا تھا، اس مرحوم بیٹے کی بیوہ حیات ہے، مگر اس کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ اس وقت میری بہن کے ورثاء میں مجموعی طور پر دو بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔
میری گزارش ہے کہ مذکورہ بالا حالات کی روشنی میں شرعی طور پر وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ نیز کیا مرحوم بیٹے کی بیوہ کو بھی حصہ ملے گا؟ اگر ملے گا تو اس کی مقدار کیا ہوگی؟ براہِ کرم اس مسئلے میں ہماری شرعی رہنمائی فرمائیں، عین نوازش ہوگی۔ جزاکم اللہ خیراً

جواب: مرحومین کی تجہیز وتکفین کے جائز اورمتوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو پانچ سو اٹھائیس (528) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے تینوں زندہ بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو ایک سو چھبیس (126) حصے، دونوں زندہ بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو تریسٹھ (63) حصے اور مرحوم بیٹے کی بیوی کو چوبیس (24) حصے ملیں گے۔
فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو ٪23.86 فیصد حصہ، دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو ٪11.93 فیصد حصہ اور مرحوم بیٹے کی بیوی کو ٪4.54 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (کتاب الفرائض، 81/6، ط: سعید)
فصل في المناسخة (مات بعض الورثة قبل القسمة للتركة صححت المسألة الأولى) وأعطيت سهام كل وارث (ثم الثانية) ... الخ.

المبسوط للسرخسی: (باب المناسخة، 65/3، ط: رشیدیة)
(قال - رحمه الله -): وإذا مات الرجل ولم تقسم تركته بين ورثته حتى مات بعض ورثته فالحال لا يخلو إما أن يكون ورثة الميت الثاني ورثة الميت الأول فقط أو يكون في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت الأول ... وأما إذا كان في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت فإنه تقسم تركة الميت الأول أولا لتبين نصيب الثاني، ثم تقسم تركة الميت الثاني بين ورثته ... الخ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster