resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: رشتہ کے لیے لڑکی یا اس کی تصویر دیکھنے کا شرعی حکم

(33491-No)

سوال: ایک صاحب کا رشتہ آیا ہے جو مجھے بغیر دوپٹے کے اور میرے ایک محرم کی موجودگی میں ایک نظر دیکھنا چاہتا ہے، میری عزت نفس یہ گوارا نہیں کرتی ہے کہ میں اس کے سامنے اس طرح کھڑی ہوں اور مجھے گاہک کی طرح دیکھتا رہے۔ نہ ہی یہ بات میرے کسی بھائی کی غیرت کو گوارا ہوگا۔ میں نے صاف منع کردیا، اس پر ان کا رسپانس آیا کہ میری امی اس کو موبائل میں میری تصویر دکھا کر واپس آجائے۔ یہ بات مجھے مناسب لگی، کیا اسلام میں اس کی گنجائش ہے؟

جواب: واضح رہے کہ اگر کسی عورت سے نکاح کا ارادہ ہو تو مرد کے لیے شادی سے پہلے اس کو ایک نظر دیکھنا شرعاً جائز ہے۔ چنانچہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت کو شادی کا پیغام دیا تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم نے اسے دیکھ لیا ہے؟" میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: "دیکھ لو، کیونکہ دیکھ لینا دونوں میں محبت کے اضافہ کا باعث ہے۔" (سنن النسائی، حدیث نمبر: 3235)
البتہ لڑکی کو بغیر دوپٹے کے دیکھنے کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں، کیونکہ عورت کے بال ستر میں شامل ہیں، جسے نامحرم کے سامنے کھولنا ناجائز ہے، لہذا اس مقصد کے لیے شریعت نے صرف چہرہ اور ہاتھ دیکھنے کی اجازت دی ہے۔
نیز تصویر سے متعلّق حکم یہ ہے کہ لڑکی کی تصویر بھیجنا مناسب نہیں، کیونکہ تصویر دینے کی صورت میں لڑکے کا بغیر ضرورت بار بار دیکھنے یا کسی غیر محرم کے دیکھنے کا قوی اندیشہ ہے، لہذا عام حالات میں لڑکے والوں کے لیے تصویر کا مطالبہ کرنا درست نہیں، البتہ اگر لڑکا بیرون ملک میں مقیم ہو، اور آنا ممکن نہ ہو تو تصویر بھیجنے کے بجائے ایک مرتبہ ویڈیو کال کے ذریعے نکاح کی غرض سے چہرہ دکھا دینے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سنن النسائي:(اباحة النظر قبل التزويج،رقم الحدیث:3235،ط: المطبوعات الاسلامية)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ : خَطَبْتُ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَظَرْتَ إِلَيْهَا ؟ " قُلْتُ : لَا. قَالَ : " فَانْظُرْ إِلَيْهَا ؛ فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا ".

رد المحتار: (370/6، ط: دار الفکر)
قوله بنية السنة) الأولى جعله قيدا للجميع أيضا على التجوز لئلا يلزم عليه إهمال القيد في الأولين لما قال الزيلعي وغيره: ويجب على الشاهد والقاضي أن يقصد الشهادة والحكم لا قضاء الشهوة تحرزا عن القبيح، ولو أراد أن يتزوج امرأة فلا بأس ‌أن ‌ينظر ‌إليها، وإن خاف أن يشتهيها لقوله عليه الصلاة والسلام للمغيرة بن شعبة حين خطب امرأة «انظر إليها فإنه أحرى أن يؤدم بينكما» رواه الترمذي والنسائي وغيرهما.

وفيه أيضاً:(فصل في النظر والمس،370/6،ط: دار الفكر)
ﻭﺗﻘﻴﻴﺪ اﻻﺳﺘﺜﻨﺎء ﺑﻤﺎ ﻛﺎﻥ ﻟﺤﺎﺟﺔ ﺃﻧﻪ ﻟﻮ اﻛﺘﻔﻰ ﺑﺎﻟﻨﻈﺮ ﺇﻟﻴﻬﺎ ﺑﻤﺮﺓ ﺣﺮﻡ اﻟﺰاﺋﺪ ﻷﻧﻪ ﺃﺑﻴﺢ ﻟﻀﺮﻭﺭﺓ ﻓﻴﺘﻘﻴﺪ ﺑﻬﺎ، ﻭﻇﺎﻫﺮ ﻣﺎ ﻓﻲ ﻏﺮﺭ اﻷﻓﻜﺎﺭ ﺟﻮاﺯ اﻟﻨﻈﺮ ﺇﻟﻰ اﻟﻜﻔﻴﻦ ﺃﻳﻀﺎ، ﻭﻳﻈﻬﺮ ﻣﻦ ﻛﻼﻣﻬﻢ ﺃﻧﻪ ﺇﺫا ﻟﻢ ﻳﻤﻜﻨﻪ اﻟﻨﻈﺮ ﻳﺠﻮﺯ ﺇﺭﺳﺎﻝ ﻧﺤﻮ اﻣﺮﺃﺓ ﺗﺼﻒ ﻟﻪ ﺣﻼﻫﺎ ﺑﺎﻟﻄﺮﻳﻖ اﻷﻭﻟﻰ.

فتح الملهم:(باب ندب النظر إلى وجه المرأة وكفيها لما يريد تزوجها،393،392/6،ط: مكتبة دار العلوم كراتشي)
قال الجمهور: لا بأس أن ينظر الخاطب الى المخطوبة. قالوا: ولا ينظر الى غير وجهها وكفّيها.....قال أصحابنا: وان لم يمكنه النظر استحبّ ان يبعث امرأة يثق بها تنظر اليها وتخبره، ويكون ذلك قبل الخطبة، لما ذكرناه.

مأخذہ التبویب دارالعلوم کراچی:(فتویٰ نمبر:16/1682)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah