resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: نكاح نامہ میں درج زمین بیوی کی ملکیت ہونے سے متعلق حکم (33496-No)

سوال: مکان دادا کا ہے، ان کے پانچ بیٹے ہیں والد صاحب اور چار میرے چاچو، گھر 19 یا 20 مرلے پر مشتمل ہے، اور اب گھر کی پیمائش ہورہی ہے، قانونی طور پر معلوم ہوا کہ ہماری والدہ کا حصہ بھی بنتا ہے، لیکن شرعی طور پر میرے چاچو بول رہے ہیں کہ ہمیں معلوم ہے کہ شرعی حصہ نہیں بنتا اور اگر آپ چاہیں تو کسی مولوی سے پوچھ لیں۔
مکان کے کل پانچ حصہ ہیں چار تو میرے چار چاچاؤں کے ہیں اور ایک حصہ مکمل طور پر میری والدہ کے نام ہے، یہ حصہ میری والدہ کے حق مہر میں لکھا گیا تھا، جس کا نکاح نامہ اور کابینہ نامہ آپ کو بھیج دیا ہے، میرے دادا اس بات کے ضامن تھے۔
اب گھر کی تقسیم وہ اس طرح کر رہے ہیں کہ 16 مرلے کی ہم تقسیم کریں گے اور جو 3 یا 4 مرلے جگہ باقی بچے گی، اس کی ہم فرنٹ پر دکانیں بنائیں گے، جبکہ میری والدہ کا کہنا ہے کہ یہ جگہ تو میری ہے اور چاچا منع کر رہے ہیں۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ جو کابینہ نامہ میں لکھا گیا ہے کہ "چار دیواری پر محیط کل مکان کا ایک بٹہ پانچ حصہ مین گیٹ کے ساتھ سعدیہ امبر کی قطعی ملکیت ہے" یہ بات نکاح نامہ میں بھی درج ہے جبکہ وہ کہتے ہیں کہ نہیں سولہ مرلے سے جگہ دی جائے گی۔
1) اب آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ نکاح نامہ کو آپ دیکھ لیں کابینہ نامہ کو دیکھ لیں، گھر کے نقشے مطابق کیا سولہ مرلے سے سعدیہ امبر کو پانچواں حصہ دیا جائے گا یا کل مکان جتنا بھی ہے اس کا ایک بٹہ پانچ حصہ دیا جائے گا؟
2) گیٹ والی جگہ کس کی ہے؟ کیونکہ جو تین مرلہ ہے وہ فرنٹ ہے، وہ تو اسی جگہ کے زمرے میں آرہا ہے۔
3) کیا سعدیہ عمبر اس حصہ کو لے سکتی ہیں ؟؟
ہم اسی جگہ پر رہائش پذیر ہیں، میری امی کی شادی سے۔ 1 ہفتہ پہلے یہ بات کابینہ نامہ میں لکھوایا گیا اور یہ بات نکاح نامہ میں بھی درج ہے۔
تنقیح
محترم! اس سوال میں کچھ امور میں ابہام ہے، اس کی وضاحت درکار ہے:
1: کیا والد صاحب بقید حیات ہیں یا ان کی وفات ہوگئی ہے؟ اور اگر ان کی وفات ہوگئی ہے تو دادا سے پہلے ان کی وفات ہوئی یا اس کے بعد ہوئی؟
2: بھیجے گئے کاغذات کے مطابق مکان کو والدہ کا حق مہر تو نہیں بنایاگیا، البتہ اسے نکاح نامہ کی سترہ نمبر شق میں بطورِ شرط درج کیا گیا ہے، تاہم بھیجی گئی تصویر میں اس کی پوری عبارت درست طریقہ سے پڑھی نہیں جارہی، اس کی واضح تصویر بھی بھیج دیں، نیز وہ عبارت بھی الگ سے لکھ کر بھیج دیں، تاکہ پڑھنے میں دشواری نہ ہو۔
3: سوال میں آپ کی وضاحت کے مطابق یہ مکان حقیقت میں دادا کا ہے، تو کیا کابین نامہ خود دادا نے اپنی موجودگی میں بنوایا تھا، اور اس پر ان کے دستخط موجود ہیں؟
ان امور کی وضاحت کے بعد ہی آپ کے سوالات کا جواب دیاجاسکے گا۔
دار الافتاء الاخلاص، کراچی
جواب تنقیح:
1) والد صاحب حیات میں ہیں۔
2) یہ کابینہ نامہ اور نکاح نامہ دادا نے اپنی زندگی میں لکھا تھا اور ان دونوں کاغذات میں دادا جان کے دستخط بھی موجود ہے۔
3) کابینہ نامہ اور نکاح نامہ کی تصویر یہی ہے البتہ میں آپ کو لکھ کر بھیجتا ہوں جس کے الفاظ کچھ یوں ہیں
چار دیواری پر محیط کل مکان کا 1/5 حصہ مین گیٹ کے ساتھ سعدیہ عمبر کی قطعی ملکیت ہے
یہ بات کابینہ نامہ میں بھی درج ہے اور اس نکاح نامہ میں بھی درج کروایا گیا اور اس شرط پر ان کا نکاح کیا گیا اور اس میں ابو کی رضامندی شامل ہے اور اس بات کے دادا ضامن بھی تھے اور ہم اس جگہ پر رہائش پذیر ہیں۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً یہ زمین دادا کی ملکیت تھی، اور انہوں نے خود نکاح نامہ اور کابین نامہ میں یہ عبارت درج کروائی کہ " چار دیواری پر محیط کل مکان کا 1/5 حصہ مین گیٹ کے ساتھ سعدیہ عمبر کی قطعی ملکیت ہے" اور اس کے بعد اس جگہ کا قبضہ اور رہائش بھی سعدیہ عنبر کو دیدی گئی تو ایسی صورت میں گیٹ کے ساتھ ملحق چاردیواری کا جو حصہ سعدیہ عنبر کے نام لکھا گیا تھا اور اس کا قبضہ بھی ان کو دیدیا گیا تھا تو ایسی صورت میں یہ زمین ان کی ملکیت ہے، جس پر ان کی اجازت کے بغیر کچھ اور بنانا یا ان سے یہ زمین زبردستی لینا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (3/ 190، رقم الحديث: 2721، ط: دار طوق النجاة)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يُوسُفَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «‌أَحَقُّ ‌الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ.»

مسند أحمد: (34/ 299، رقم الحديث:20695، ط: الرسالة)
حدثنا عفان، حدثنا حماد بن سلمة، أخبرنا علي بن زيد، عن أبي حرة الرقاشي، عن عمه، قال: كنت آخذا بزمام ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم في أوسط أيام التشريق، أذود عنه الناس، فقال: " يا أيها الناس، هل تدرون في أي يوم أنتم؟ وفي أي شهر أنتم؟ وفي أي بلد أنتم؟ " قالوا: في يوم حرام، وشهر حرام، وبلد حرام. قال: "فإن دماءكم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، إلى يوم تلقونه. ثم قال: " اسمعوا مني تعيشوا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، إنه ‌لا ‌يحل ‌مال امرئ إلا بطيب نفس منه...إلخ»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah