resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: نکاح نامہ میں شرائط والے کالم میں مکان کا لکھا گیا حصہ مہر یا ہبہ شمار ہونے اور لڑکی کو وہ حصہ تعیین اور قبضہ کے بغیر دینے کا حکم

(33506-No)

سوال: محترم مفتی صاحب! ہمارے علاقہ میں رواج ہے کہ بچی کا رشتہ طے کرتے وقت بچی کے والدین / گارڈین کرنسی کی صورت میں حق مہر کے علاوہ بچی کی ازدواجی زندگی کے تحفظ کی خاطر کچھ شرائط طے کرتے ہیں، جن میں مکان یا جائیداد کا کچھ حصہ بھی بچی کے نام انتقال یا رجسٹری کرایا جاتا ہے یا نکاح نامہ و کابین نامہ(اسٹام پیپر) میں قطعی ملکیت لکھوایا جاتا ہے۔ حکومتی نکاح نامہ میں مکان جائیداد وغیرہ کا حصہ لکھوانے کے دو علیحدہ علیحدہ کالم ہیں، ایک حق مہر کے عوض مکان و جائیداد (سونا وغیرہ) کا کالم اور دوسرا ازدواجی زندگی کے تحفظ کے لیے شرائط کا کالم۔
1) اگر نکاح نامہ میں مکان کا کچھ طے شدہ حصہ صرف شرائط ہی کے کالم میں لکھوایا گیا ہو تو کیا یہ حق مہر شمار ہوگا یا ہبہ شمار ہوگا؟
2) اس طے شدہ حصہ کو اگر شادی کے بعد بغیر پیمائش و حدبندی اور مکمل قبضہ و مکمل تصرف کے بچی کو سسرال والے بچی کی اپنی مرضی اور بچی کے والدین/گارڈین کی مرضی سے دیتے ہیں تو کیا لکھوایا گیاحصہ بچی کی ملکیت ہوگا یا نہیں؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر نکاح نامہ کے شرائط والے کالم میں مکان یا جائیداد کا کچھ حصہ مہر کے طور پر نہ لکھا کیا گیا ہو، بلکہ حقِّ مہر کے علاوہ ویسے مقرَّر کیا ہو، نیز اس وقت لڑکی یا اس کے والدین کو وہ حصہ متعین کرکے باقاعدہ حوالے بھی نہ کیا ہو تو صرف ملکیت کے طور پر لکھنے کی وجہ سے یہ حصہ مہر یا ہبہ شمار نہیں ہوگا، البتہ شوہر/سسرال کی طرف سے چونکہ یہ ایک وعدہ ہوتا ہے، لہذا ان کے لیے اپنے اس وعدہ کی پاسداری کی مکمل رعایت رکھنی چاہیے۔
واضح رہے کہ حقِّ مہر کے علاوہ نکاح نامہ میں مکان یا جائیداد کا لکھا گیا حصہ سسرال والوں کی طرف سے بیوی کو دینے کے وقت، پیمائش اور حدبندی وغیرہ کے ذریعے اسے باقاعدہ متعیّن کرکے اس پر مکمل قبضہ دینا ضروری ہوتا ہے، لہٰذا تعیین اور مکمل قبضہ میں دیے بغیر عورت کی ملکیت اس حصہ پر ثابت نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

القرآن الکریم: (بنی اسرائیل، الآیۃ: 34)
وَ اَوۡفُوۡا بِالۡعَہۡدِ ۚ اِنَّ الۡعَہۡدَ کَانَ مَسۡئُوۡلًا.

الصحیح لمسلم: (1035/2، رقم الحدیث: 1418، ط: دار إحياء التراث)
عن عقبة بن عامر؛ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن أحق الشرط أن يوفى به، ما استحللتم به الفروج".

الدر المختار: (690/5، ط: دار الفکر)
(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والأصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها،
وإن شاغلا لا.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah