سوال:
مفتی صاحب! اگر دوران نماز وضو ٹوٹنے کی وجہ سے امام نماز توڑتا ہے تو کیا جو شخص اقامت کرتا ہے وہ امام کی جگہ لے گا اور تلاوت اسی جگہ سے شروع کرے گا جہاں سے امام کی نماز ٹوٹی تھی؟
جواب: واضح رہے کہ اگر نماز کے دوران امام کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ کسی مقتدی کو اپنا نائب بنا کر جا سکتا ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ مقتدیوں میں سے کسی ایسے شخص کو جس کے متعلق یہ گمان ہو کہ وہ نماز کے فرائض، واجبات اور سنن کا علم رکھتا ہے، اشارے سے یا کھینچ کر آگے کر دے، چنانچہ وہ شخص وہیں سے نماز کو جاری رکھے گا، جہاں سے پہلے امام کا وضو ٹوٹا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختارمع رد المحتار:(باب الاستخلاف،601/1، سعيد)
(استخلف) أي جاز له ذلك ولو في جنازة بإشارة أو جر لمحراب، ولو لمسبوق، ويشير بأصبع لبقاء ركعة، وبأصبعين لركعتين ويضع يده على ركبته لترك ركوع، وعلى جبهته لسجود، وعلى فمه لقراءة، وعلى جبهته ولسانه لسجود تلاوة أو صدره لسهو (ما لم يجاوز الصفوف لو في الصحراء) ما لم يتقدم، فحده السترة أو موضع السجود على المعتمد كالمنفرد (وما لم يخرج من المسجد) أو الجبانة أو الدار (لو كان يصلي فيه).
(قوله: ويشير إلخ) هذا إذا لم يعلم الخليفة، أما إذا علم فلا حاجة إلى ذلك، بحر (قوله: لسجود) أي لترك سجود، وكذا ما بعده.
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی