سوال:
میں ایک لڑکی کے ساتھ تعلق میں ہوں۔ ہم دونوں اس بات کا بوجھ محسوس کر رہے ہیں کہ ہمارا رشتہ حرام ہے، اور فی الحال ہم اپنے والدین کو نہیں بتا سکتے کیونکہ وہ ہمیں نکاح کی اجازت نہیں دیں گے۔
کیا ہم فون کال پر گواہوں کی موجودگی میں نکاح کر سکتے ہیں تاکہ ہمارا تعلق حلال ہو جائے اور ہم گناہ سے بچ سکیں؟
مستقبل میں ان شاء اللہ ہم اپنے والدین کو راضی کر لیں گے اور پھر باضابطہ (آفیشل) نکاح بھی کر لیں گے۔
جواب: واضح رہے کہ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا شرعاً، عرفاً اور اخلاقاً ناپسندیدہ عمل ہے۔ ایسے نکاح کے بعد بے شمار معاشرتی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو انسان کے لیے اذیت کا سبب بنتے ہیں، اس لیے بہتر یہی ہے کہ نکاح سے پہلے والدین یا اپنے اولیاء کو اعتماد میں لیا جائے اور ان کی رضامندی سے نکاح کیا جائے، تاہم اگر کوئی عاقلہ بالغہ لڑکی ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے، اور لڑکا اس کا کفو (یعنی دینداری، مال، نسب اور پیشے میں ہم پلہ) ہو تو نکاح منعقد ہوجاتا ہے، لیکن اگر نکاح غیر کفو میں کرلیا ہو تو لڑکی کے ولی کو بچّے کی ولادت تک نکاح فسخ کروانے کا اختیار حاصل ہوتا ہے، البتہ بچّے کی ولادت کے بعد ولی کو یہ حق حاصل نہیں ہوگا۔
جہاں تک فون پر نکاح کرنے کا تعلّق ہے تو نکاح کے درست ہونے کے لیے شریعت مطہّرہ نے یہ ضابطہ مقرر فرمایا ہے کہ ایجاب و قبول ایک ہی مجلس میں ہو، اور دونوں فریق (لڑکا اور لڑکی) یا اُن کے وکیل اور نکاح کے دو گواہ اسی مجلس میں موجود ہوں، فون پر نکاح کرنے میں چونکہ یہ شرائط نہیں پائی جاتی، اس لیے فون یا ویڈیو کال کے ذریعے نکاح کرنے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا۔
البتہ اگر لڑکی کسی کو اپنا وکیل بنا دے اور وہ وکیل دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کی مجلس میں ایجاب و قبول کرلے تو اس طرح نکاح کرنا شرعاً درست ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدّر المختار: (کتاب النکاح، باب الولی، 55/3)
(فنفذ نکاح حرة مکلفة بلا ) رضا (ولی) والأصل أن کل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا (وله) أي: للولي (إذا کان عصبة)….( الاعتراض في غیر الکفء) فیفسخه القاضي،…. (مالم) یسکت حتی(تلد منه) لئلا یضیع الولد، وینبغي إلحاق الحبل الظاھر به، ( ویفتی) في غیر الکفء (بعدم جوازہ أصلاً) وھو المختار (لفساد الزمان)
کنز الدقائق: (256/1، ط: دار البشائر الاسلامیة)
من نكحت غير كفء فرق الولي ورضا البعض كالكل وقبض المهر ونحوه رضا لا السكوت والكفاءة تعتبر نسبا فقريش أكفاء والعرب أكفاء وحرية وإسلاما، وأبوان فيهما كالآباء وديانة ومالا وحرفا
البحر الرائق: (83/3، ط: رشیدیة)
وشرائط الإیجاب والقبول فمنہا اتحاد المجلس، إذا کان الشخصان حاضرین، فلو اختلف المجلس لم ینعقد۔
الفتاوى الهندیة: (268/2، ط: دار الفکر)
رجل زوج ابنته من رجل في بيت وقوم في بيت آخر يسمعون ولم يشهدهم إن كان من هذا البيت إلى ذلك البيت كوة رأوا الأب منها تقبل شهادتهم وإن لم يروا الأب لا تقبل، كذا في الذخيرة
واللّٰہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی