resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عیسائی عورت سے زنا کے بعد نکاح کا حکم اور اس سے پیش آنے والے مفاسد

(33572-No)

سوال: میں ایک طالب علم ہوں اور اپنے ملک سے باہر تعلیم حاصل کر رہا ہوں۔ اس دوران مجھے ایک عیسائی لڑکی سے محبت ہو گئی جو تثلیث (Trinity) پر ایمان رکھتی ہے۔ بدقسمتی سے مجھ سے اس کے ساتھ زنا کا گناہ بھی سرزد ہو گیا، اور اب مجھے اس پر شدید ندامت ہے۔
میں اس سے شادی کرنا چاہتا ہوں، لیکن اس نے مجھ سے کہا ہے کہ اگلے سال تک انتظار کروں۔ میں نے تلاش کیا تو ڈاکٹر ذاکر نائک کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں انہوں نے کہا کہ ایسی عورت سے شادی مباح نہیں ہے (خاص طور پر جبکہ اس کے پہلے بھی تعلقات رہے ہیں) اور وہ بھی زنا کر چکی ہے۔
اب میرا سوال یہ ہے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟ کیا اگر میں اس سے شادی نہیں کر سکتا کیونکہ وہ مشرکہ ہے تو کیا مجھے اس سے تعلق ختم کر دینا چاہیے؟

جواب: واضح رہے کہ زنا ایک انتہائی سنگین اور کبیرہ گناہ ہے، چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ" زنا کے پاس بھی نہ پھٹکو، وہ یقینی طور پر بڑی بےحیائی اور بےراہ روی ہے۔" (سورۃ الاسراء، آیت نمبر:13)
لہذا اگر کسی سے یہ گناہ سرزد ہوجائے تو اسے چاہیے کہ وہ صدقِ دل سے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرے اور آئندہ کبھی اس گناہ کے قریب نہ جانے کا پختہ عزم کرے، بے شک اللّٰہ تعالیٰ ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔
جہاں تک کسی عیسائی عورت سے نکاح کا معاملہ ہے تو اس سلسلے میں شرعی حکم یہ ہے کہ اہلِ کتاب عورت سے قرآنِ کریم میں نکاح کو جائز قرار دیا گیا ہے، البتہ اس کی چند شرائط ہیں:
(1) وہ عورت کسی ایسی کتاب پر ایمان رکھتی ہو، جس کو قرآن کریم نے "کتاب اللہ" ہونا تسلیم کیا ہو، جیسے تورات، زبور اور انجیل وغیرہ اور جس نبی پر وہ کتاب نازل کی گئی تھی اس نبی پر بھی وہ ایمان رکھتی ہو۔
(2) وہ دہریت یا الحاد کی قائل نہ ہو، اگرچہ وہ تثلیث کا عقیدہ رکھنے والی ہو۔
(3) اس نے اسلام سے مرتد ہو کر نصرانی مذہب قبول نہ کیا ہو۔
ان شرائط کے پائے جانے کی صورت میں وہ اہلِ کتاب شمار ہوگی اور اس سے نکاح کرنا شرعاً جائز ہے۔
البتہ عملی اعتبار سے عیسائی عورت سے نکاح کرنے میں کئی نقصانات اور مفاسد پائے جاتے ہیں، جن کا مشاہدہ عام ہے، خصوصاً نکاح کے بعد اولاد کی تربیت اور دین کی حفاظت انتہائی دشوار ہو جاتی ہے۔ چونکہ اکثر بچے ماں کے زیرِ اثر ہوتے ہیں، اس لیے وہ انہی کا مذہب اپنا لیتے ہیں، اور والد بے بسی کے سوا کچھ نہیں کر پاتا۔ اس کے علاوہ اگر وہ عورت زنا جیسے ناجائز کام میں بھی مبتلا ہو تو ایسی عورت سے نکاح کرنا بالکل مناسب نہیں، بلکہ ایسی صورت میں بہتر یہی ہے کہ اس سے تعلّق کو بالکل ختم کر دیا جائے اور کسی پاکدامن، باحیا، دیندار مسلمان عورت سے نکاح کیا جائے، تاکہ ایک پُرسکون اور بابرکت زندگی کی بنیاد رکھی جا سکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم:(سورۃ المآئدۃ، آیت نمبر:5)
اَلۡیَوۡمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیِّبٰتُ ؕ وَطَعَامُ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمۡ ۪ وَ طَعَامُکُمۡ حِلٌّ لَّہُمۡ ۫ وَ الۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ الۡمُؤۡمِنٰتِ وَ الۡمُحۡصَنٰتُ مِنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ اِذَاۤ اٰتَیۡتُمُوۡهُنَّ اُجُوۡرَهُنَّ مُحۡصِنِیۡنَ غَیۡرَ مُسٰفِحِیۡنَ وَ لَا مُتَّخِذِیۡۤ اَخۡدَانٍ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالۡاِیۡمَانِ فَقَدۡ حَبِطَ عَمَلُهٗ ۫ وَهُوَ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ

القرآن الکریم:(سورة الاسراء،آیت نمبر:32)
وَ لَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّهٗ کَانَ فَاحِشَةً ؕ وَسَآءَ سَبِیۡلًا

سنن ابن ماجه:(باب ذكر التوبة، رقم الحديث:4252)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ قَالَ : دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى عَبْدِ اللَّهِ ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " النَّدَمُ تَوْبَةٌ ". فَقَالَ لَهُ أَبِي : أَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " النَّدَمُ تَوْبَةٌ " ؟ قَالَ : نَعَمْ.

الدر المحتار مع رد المحتار:(كتاب النكاح،45/3،ط: سعيد)
(ﻭﺻﺢ ﻧﻜﺎﺡ ﻛﺘﺎﺑﻴﺔ) ، ﻭﺇﻥ ﻛﺮﻩ ﺗﻨﺰﻳﻬﺎ (ﻣﺆﻣﻨﺔ ﺑﻨﺒﻲ) ﻣﺮﺳﻞ (ﻣﻘﺮﺓ ﺑﻜﺘﺎﺏ) ﻣﻨﺰﻝ، ﻭﺇﻥ اﻋﺘﻘﺪﻭا اﻟﻤﺴﻴﺢ ﺇﻟﻬﺎ، ﻭﻛﺬا ﺣﻞ ﺫﺑﻴﺤﺘﻬﻢ ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺬﻫﺐ ﺑﺤﺮ.
(ﻗﻮﻟﻪ: ﻣﻘﺮﺓ ﺑﻜﺘﺎﺏ) ﻓﻲ اﻟﻨﻬﺮ ﻋﻦ اﻟﺰﻳﻠﻌﻲ: ﻭاﻋﻠﻢ ﺃﻥ ﻣﻦ اﻋﺘﻘﺪ ﺩﻳﻨﺎ ﺳﻤﺎﻭﻳﺎ ﻭﻟﻪ ﻛﺘﺎﺏ ﻣﻨﺰﻝ ﻛﺼﺤﻒ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﻭﺷﻴﺚ ﻭﺯﺑﻮﺭ ﺩاﻭﺩ ﻓﻬﻮ ﻣﻦ ﺃﻫﻞ اﻟﻜﺘﺎﺏ ﻓﺘﺠﻮﺯ ﻣﻨﺎﻛﺤﺘﻬﻢ

الھدایة:(کتاب النکاح، 330/2، ط: رحمانیة)
(ویجوز تزوج الکتابیات)لقوله تعالی والمحصنات من الذین اوتواالکتاب:ای العفائف۔

واللّٰہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah