resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: دورانِ تلاوت ایک آیت چھوٹ جانے سے نماز کا حکم

(33575-No)

سوال: مفتی صاحب! نماز کی پہلی رکعت میں سورہ الاعلی پڑھتے ہوئے امام صاحب " ٱلَّذِى يَصْلَى ٱلنَّارَ ٱلْكُبْرَىٰ " بھول گئے اور باقی سورت صحیح پڑھی، کیا نماز ادا ہو گئی یا دہرانی ہوگی؟

جواب: واضح رہے کہ اگر نماز میں تلاوت کے دوران ایک آیت یا آیت کا کچھ حصہ رہ جانے کی وجہ سے معنی اس قدر بگڑ جائے کہ مقصودِ قرآن کے ہی خلاف ہو جائے اور غلط پڑھی گئی آیت اور درست آیات کے درمیان وقف بھی نہ کیا گیا ہو تو نماز فاسد ہو جاتی ہے، البتہ اگر اس قدر تغیّر معنی میں نہ آئے اور غلط پڑھی گئی آیت اور درست آیات کے درمیان وقف تام کرلیا ہو تو نماز فاسد نہیں ہوتی۔
پوچھی گئی صورت میں " ٱلَّذِى يَصْلَى ٱلنَّارَ ٱلْكُبْرَىٰ " آیت رہ جانے کی وجہ سے معنی میں اس قدر تغیّر نہیں ہوا ہے جس سے نماز فاسد ہو جائے، لہٰذا نماز ہوگئی ہے اور اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الھندیة: (1/ 80،ط: دارالفکر)
(ومنها ذكر آية مكان آية) لو ذكر آية مكان آية ‌إن ‌وقف ‌وقفا ‌تاما ثم ابتدأ بآية أخرى أو ببعض آية لا تفسد كما لو قرأ {والعصر - إن الإنسان} [العصر: 1 - 2] ثم قال {إن الأبرار لفي نعيم} [الانفطار: 13] ، أو قرأ {والتين} [التين: 1] إلى قوله {وهذا البلد الأمين} [التين: 3] ووقف ثم قرأ {لقد خلقنا الإنسان في كبد} [البلد: 4] أو قرأ {إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات} [البينة: 7] ووقف ثم قال {أولئك هم شر البرية} [البينة: 6] لا تفسد.


واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)