عنوان:
کیا کوئی شخص اپنی زندگی میں اپنی اولاد کو میراث سے محروم کر سکتا ہے؟(3362-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک شخص کے پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ باپ نے اپنی جائیداد تقسیم کرتے ہوئے چار بیٹوں اور ایک بیٹی کو حصہ دیا اور باقی دو کو محروم رکھا۔ کیا باپ کو ایسا کرنے کا اختیار ہے یا بروز قیامت اس عمل پر اس کی پکڑ ہوگی؟
جواب: واضح رہے کہ باپ اپنی زندگی میں اپنی املاک کا تن تنہا مالک اور مختار ہے، اس کے مال و جائیداد میں اولاد یا بیوی کا کوئی حصہ نہیں ہے، زندگی میں باپ کی طرف سے اولاد کو جو کچھ دیا جاتا ہے، وہ ہبہ ہوتا ہے میراث نہیں، اور اولاد کے درمیان ہبہ میں شرعاً برابری پسندیدہ ہے، لیکن اگر وہ کسی وارث کو کسی معقول وجہ (مثلا اولاد میں سے کوئی زیادہ غریب، یا زیادہ خدمت گزار ہو، یا علم دین میں مشغول ہو، یا کسی اور وجہ فضیلت کی وجہ) سے زیادہ دیتا ہے، اور دوسرے کو محروم کرتا ہے، تو شرعاً وہ گناہ گار نہیں ہوگا، البتہ اگر تمام اولاد برابر ہے، تو تمام اولاد کو برابر دینا چاہیے، برابری کی صورت میں اگر کسی بچہ کو محروم کرے گا، تو گناہ گار ہوگا، تاہم اگر اس نے اپنی زندگی میں کسی کو مالک بنا کر قبضہ دے دیا، تو اسکا یہ فیصلہ نافذ ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ باپ کی موت کے بعد بچے ہوئے مال میں تمام ورثاء شریعت کے مقرر کردہ حصوں کے مطابق شریک ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیۃ: (کتاب الہبۃ، 391/3)
رجل وھب فی صحتہ کل المال للولد جاز فی القضاء ویکون آثما فیما صنع۔
ولو کان فی ولدہٖ فاسق واراد ان یصرف مالہ فی وجوہ الخیر ویحرمہ عن المیراث ھذا خیر من ترکہ کذا فی الخلاصۃ
الفتاوی الخانیة: (فصل فی ھبۃ الوالد لولدہ، 792/3)
رجل وھب فی صحتہ کل المال للولد جاز فی القضاء ویکون آثماً فیما صنع۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Kia koi shakhs apni zindagi mein apni aulad ko meeras say mehroom kar sakta hay, zindage, main, awlad, miraas, se, mahroom, ker, he,
Can a person deprive his children of inheritance in his lifetime?, Depriving children from inheritence during ones own life