سوال:
میرا یہ معمول ہے کہ میں ہر سال قربانی کے جانور کی کھال دینی مدارس میں دیتا ہوں، جبکہ میرے ایک دوست نے مجھے کہا کہ قربانی کی کھالیں مدرسے کی تعمیر اور استادوں کی تنخواہ میں صرف کرنا جائز نہیں ہے، اس کی بات سے میں کافی پریشان ہوگیا، کیا میرا دینی مدرسہ میں کھال دینا صحیح نہیں ہے؟ براہ کرم اس مسئلہ کی وضاحت فرما دیں۔
جواب: واضح رہے کہ آپ کے دوست کی بات اس حد تک درست ہے کہ قربانی کی کھالیں مدارس کی تعمیر اور تنخواہوں میں صرف کرنا جائز نہیں ہے، لہذا جو کھالیں دینی مدارس کو دی جاتی ہیں، اس کا مصرف مدرسے کی تعمیر اور عملے کی تنخواہیں نہیں ، بلکہ علم دین حاصل کرنے والے غریب مستحق طلبہ ہیں، لہذا دینی مدارس میں قربانی کی کھالیں دینا جائز ہے، بلکہ موجودہ زمانے میں دینی مدارس میں قربانی کی کھالیں دینا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ یہ غریب طلباء کی معاونت کے ساتھ ساتھ علم دین کی ترویج و اشاعت کا ذریعہ بھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الزکوۃ، 344/2، ط: دارالفکر)
ولا یصرف إلی بناء نحو مسجد
قولہ: ’’نحو مسجد‘‘ کبناء القناطر، والسقایات، وإصلاح الطرقات، وکری الأنہار، والحج، والجہاد، وکل ما لا تملیک فیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی