عنوان:
منگنی کی شرعی حیثیت(3420-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر لڑکی والے کسی لڑکے سے منگنی کرنے کے بعد یہ کہیں کہ ہم اس رشتے کو ختم کرنا چاہتے ہیں، ہمارے خاندان والے اس رشتے پر راضی نہیں ہیں، جب کہ لڑکے والے اس رشتے کو ختم کرنا نہیں چاہتے، کیا اس صورت میں لڑکے کی مرضی کے بغیر رشتہ ختم ہو سکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ منگنی وعدہ نکاح کا نام ہے، عقد نکاح کا نہیں، اور منگنی توڑنا وعدہ خلافی ہے، اور بغیر کسی معقول اور صحیح عذر کے وعدہ خلافی کرنا گناہ ہے، لہذا منگنی توڑنے کے لئے لڑکے کی رضامندی ہونا ضروری نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (بنی اسرائیل، الآیۃ: 34)
وَ اَوْفُوْا بِالْعَہْدِ ۚ اِنَّ الْعَہْدَ کَانَ مَسْئُوْلًاo
الدر المختار: (12/3)
وكذا أنا متزوجك أو جئتك خاطبا لعدم جريان المساومة في النكاح أو هل أعطيتنيها أن المجلس للنكاح وإن للوعد فوعد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Mangni nikah naheen, usay torna waada khilafi hay, nahin, nahen, usey, taurna, wada, khelafi, he منگنی نکاح نہیں، اسے توڑنا وعدہ خلافی ہے,
Engagement is not marriage, breaking it is a breach of promise منگنی کی رسم