عنوان:
کیا مرنے کے بعد رشتے داروں کی روحیں آپس میں ملتی ہیں؟(3428-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! کیا مرنے کے بعد رشتہ داروں کی روحیں آپس میں ملتی ہیں، اور کیا قیامت میں اور جنت میں بھی یہ خونی رشتے باقی رہیں گے؟
جواب: واضح رہے کہ مرنے کے بعد روحیں آپس میں ملتی ہیں، صحیح احادیث میں آیا ہے کہ مرنے کے بعد جب روح علیین میں پہنچتی ہے، تو وہاں کی روحیں اس سے ملنے آتی ہیں، اور اپنے رشتے داروں کے بارے میں معلوم کرتی ہیں۔
اسی طرح جب کوئی انسان مرنے کے بعد علیین میں پہنچتا ہے، تو اس کے رشتے دار اس سے ایسے ملتے ہیں جیسے کسی دور دراز سے پہنچنے والے مسافر سے ملاقات کی جاتی ہے، اور دونوں آپس میں مل کر بہت خوش ہوتے ہیں۔
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مومن کی روح قبض کی جاتی ہے، تو خدا کے مرحوم بندے (جن کا پہلے انتقال ہو گیا تھا) اس سے آگے بڑھ کر اس طرح ملتے ہیں، جیسے دنیا میں کسی خوشخبری لانے والے سے ملا کرتے ہیں، پھر (ان میں سے بعض) کہتے ہیں، ذرا اس کو مہلت دو کہ دم لے لے، کیونکہ یہ (دنیا میں) بڑے کرب میں تھا، اس کے بعد اس سے پوچھنا شروع کرتے ہیں کہ فلاں شخص کا کیا حال ہے؟ کیا اس نے نکاح کرلیا ہے؟ پھر اگر ایسے شخص کا حال پوچھتے ہیں، جو اس شخص سے پہلے مر چکا ہے، اور اس نے کہہ دیا کہ وہ تو مجھ سے پہلے مر چکا ہے، تو '' انا للہ وانا الیہ راجعون'' پڑھ کر کہتے ہیں کہ بس اس کو اس کے ٹھکانے یعنی دوزخ طرف لے جایا گیا ہے، وہ تو جانے کی بھی بری جگہ ہے، اور رہنے کی بھی بری جگہ ہے۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے اعمال تمہارے ان رشتے داروں اور خاندان والوں کے سامنے، جو آخرت (عالم برزخ) میں ہیں، پیش کئے جاتے ہیں، اگر نیک عمل ہو، تو وہ خوش اور بشاش ہوتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ اے اللہ! آپ کا فضل اور رحمت ہے، پس اپنی یہ نعمت اس پر پوری کیجئے، اور اسی پر اس کو موت دیجئے، اور ان پر گناہ گار شخص کا عمل بھی پیش ہوتا ہے، تو کہتے ہیں کہ اے اللہ! اس کے دل میں نیکی ڈال دے، جو تیری رضا اور قرب کا سبب ہو جائے۔ (المعجم الأوسط للطبراني، جدید ۱/ ۵۶، رقم: ۱۴۸، المعجم الکبیر ۴/ ۱۲۹، رقم: ۳۸۸۷، ۳۸۸۹، مجمع الزوائد ۳/ ۳۳۰، شرح الصدور، باب ملاقات الأرواح، مطبوعہ لاہور: ۵۹)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح الصدور: (باب ملاقات الأرواح للمیت اذا خرجت روحہ، ص: 97، ط: دار المعرفۃ)
عن سعیدبن جبیر رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ قال اذا مات المیت استقبلہ ولدہ کمایستقبل الغائب واخرج عن ثابت البنانی، قال بلغنا أن المیت اذا مات احتوشہ أہلہ وأقاربہ الذین قدتقدموہ من الموتیٰ فہوأفرح بہم ولہم أفرح بہ من المسافر اذا قدم الیٰ أہلہ التذکرہ فی احوال الموتیٰ ج۱؍ص۴۸؍ باب ماجاء فی تلاقی الأرواح فی السماء (مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
المعجم الکبیر للطبراني: (رقم الحدیث: 3887)
عن أبي أیوب الأنصاري: أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: إن نفس المؤمن إذا قبضت تلقاہا أہل الرحمۃ من عباد اللہ، کما تلقون البشیر من أہل الدنیا، فیقولون: أنظروا صاحبکم یسترح؛ فإنہ کان في کرب شدید، ثم یسألونہ ما فعل فلان وفلانۃ؟ ہل تزوجت؟ فإذا سألوہ عن الرجل قد مات قبلہ، فیقول: أیہات أي ہیہات قد مات ذلک قبل، فیقولون: إنا ﷲ وإنا إلیہ راجعون۔ ذہب بہ إلی أمہ الہاویۃ بئست الأم وبئست المربیۃ، وقال: إن أعمالکم ترد علی أقاربکم وعشائرکم من أہل الآخرۃ، فإن کان خیرا فرحوا واستبشروا، وقالوا: اللہم ہذا فضلک ورحمتک، فأتمم نعمتک علیہ وأمتہ علیہا، ویعرض علیہم عمل المسیء، ویقولون: اللہم ألہمہ عملا صالحا ترضی بہ وتقربہ إلیک۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Roohein, Aapas mein milna, Roohon ka lautna, Roohon ka ikattha hona, Rishtaydaar, Rishtaydaaron ki roohein, roohain, Marnay kay baad,
Do the souls of relatives meet after death?, can souls meet, in barzakh, after death, meeting of souls, reuniting of souls after death in Islam