عنوان: طلاق کے الفاظ کے بعد انشاءاللہ کہنا(3442-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک شخص نے غصہ میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں معلق دیں، پھر کسی عالم نے بتایا کہ ایک طلاق دے کر عدت گزرنے دو، پھر نکاح کر لینا، ایک اہم بات یہ بھی پیش نظر رہے کہ طلاق دینے والا شخص ڈرائیور ہے اور اس کو ایک عالم نے بتایا تھا کہ آپ لوگ چونکہ قسمیں زیادہ کھاتے ہو، اس لیے آپ ایک عادت بنالو کہ آپ جب بھی کوئی قسم کھاؤ تو ساتھ میں ان شاء اللہ کہو۔ اس شخص کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے میری یہ عادت ہے کہ میں قسم کے بعد ان شاء اللہ کہتا ہوں، اور یہ بات میرے دوستوں اور گھر میں بھی مشہور ہے، اس دن مجھے یاد نہیں ہے، لیکن ظن غالب یہ ہے کہ میں نے کہا ہوگا، اور میری بیوی کا بھی یہی کہنا ہے کہ آپ نے یہ کہا تھا کہ اگر تو گھر سے نکلی تو تجھے تین طلاق ہے ان شاء اللہ۔
چنانچہ بعد میں عالم صاحب کے مشورے کے مطابق اس شخص نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی، لیکن عدت کے دوران ہی وہ گھر سے نکل گئی۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ اس صورتحال میں شریعت کیا حکم صادر فرماتی ہے؟

جواب: صورت مسئولہ میں اگر واقعی ان الفاظ کے بعد متصلاً (ملاکر فوراً)ان شاءاللہ کہا ہے، تو عورت کے گھر سے نکلنے پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھدایة: (فصل فی الاستثناء، 247/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
" وإذا قال الرجل لامرأته أنت طالق إن شاء الله تعالى متصلا لم يقع الطلاق " لقوله عليه الصلاة والسلام " من حلف بطلاق أو عتاق وقال إن شاء الله تعالى متصلا به فلا حنث عليه "

البحر الرائق: (فصل فی التعلیق، 39/4، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله ولا في أنت طالق إن شاء الله متصلا، وإن ماتت قبل قوله إن شاء الله) أي لا يقع الطلاق لحديث رواه الترمذي، وحسنه مرفوعا «من حلف على يمين، وقال إن شاء الله لم يحنث»۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2230 Jan 25, 2020
Talaq kay alfaz, InshaAllah, Insha'Allah, Talaq, Talak, Alfaaz, Saying Insha'Allah after the words of divorce, Divorcing words

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.