عنوان:
گھر والوں سے چھپ کر بیوی بچوں کے لئے سامان لانے کا حکم(3460-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ہم پانچ بھائی اکٹھے رہتے ہیں اور سب شادی شدہ ہیں۔
ہمارا ایک بھائی گھر کا سربراه ہے، یعنی گھر میں کھانے پینے کی تمام اشیاء ( خواہ پھل ہو یا مٹھائی) وہی لاتے ہیں، اور ہم کوئی بھی بڑا کام ان کے بغیر نہیں کرسکتے۔
اب اگر میں چپکے سے اپنے بیوی بچوں کے لیے کوئی چیز لے آۏں تو کیا یہ جائز ہو گا؟
جواب: واضح رہے کہ عورت اور بچوں کے نان و نفقہ کا ذمہ دار شریعت نے مرد کو بنایا ہے، اور اس کو اہل و عیال پر خرچ کرنے کا حکم اور ترغیب بھی دی ہے، لہذا آپ کا گھر والوں سے چھپ کر اپنی اہلیہ اور بچوں کے لئے کوئی چیز لانا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الطلاق، الایۃ: 7)
لِيُنْفِقْ ذُو سَعَةٍ مِنْ سَعَتِهِ وَمَنْ قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنْفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ۔۔۔۔الخ
صحیح مسلم: (کتاب الزکوۃ)
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «دينار أنفقته في سبيل الله ودينار أنفقته في رقبة، ودينار تصدقت به على مسكين، ودينار أنفقته على أهلك، أعظمها أجرا الذي أنفقته على أهلك
و فیہ ایضا:
عنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ دِينَارٍ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ دِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى عِيَالِهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلَى دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدِينَارٌ يُنْفِقُهُ عَلَى أَصْحَابِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: وَبَدَأَ بِالْعِيَالِ، ثُمَّ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: وَأَيُّ رَجُلٍ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ رَجُلٍ يُنْفِقُ عَلَى عِيَالٍ صِغَارٍ، يُعِفُّهُمْ أَوْ يَنْفَعُهُمُ اللَّهُ بِهِ وَيُغْنِيهِمْ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Ghar walon, chup kar, biwi bachon, saamaan laana, Ghar walon kay liay chori chupay saamaan laana,
Order to bring something for wife and children secretly from other family members, Bringing goods for wife and children, Without highlighting to others bringing things for wife and children