سوال:
مفتی صاحب! اگر کسی نے اتوار کو دن کے وقت دل میں یہ نیت کرلی کہ میں کل پیر کو پچھلے سال کا قضاء روزہ رکھوں گی، پھر رات کو یہ خیال نہیں آیا، لیکن صبح فجر کی اذان کے وقت کچھ بھی کھایا پیا نہیں تھا اور یہی سوچ لیا تھا کہ میرا آج کا روزہ ہے تو کیا اس طرح سے قضا روزہ ادا ہو جائے گا؟
جواب: واضح رہے کہ قضاء روزے کی نیت کا وقت سورج غروب ہونے کے بعد سے صبح صادق کے طلوع ہونے تک ہے، لہٰذا اگر کسی نے اس مقررہ وقت کے اندر قضاء روزے کی نیت نہ کی، بلکہ غروبِ آفتاب سے پہلے یا صبح صادق کے بعد نیت کی تو اس دن رکھا گیا روزہ قضاء شمار نہیں ہوگا، بلکہ نفل روزہ کہلائے گا، البتہ اگر صبح صادق سے پہلے قضاء روزے کی نیت کرلی تو اس صورت میں وہ روزہ قضاء شمار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الھندية:(کتاب الصوم، 195/1،دار الفکر)
ووقت النية كل يوم بعد غروب الشمس، ولا يجوز قبله كذا في محيط السرخسي ولو نوى قبل أن تغيب الشمس أن يكون صائما غدا ثم نام أو أغمي عليه أو غفل حتى زالت الشمس من الغد لم يجز، وإن نوى بعد غروب الشمس جاز كذا في الخلاصة.
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی