عنوان:
ماضی کے کسی واقعہ یا بات پر جھوٹی قسم کھانا(352-No)
سوال:
میرا کسی بات پر بھائی سے جھگڑا ہوا تھا، تو میں نے غصہ میں جان چھڑانے کے لئے جھوٹی قسم کھالی کہ "اللہ کی قسم میں نے یہ کام نہیں کیا ہے"، حالانکہ وہ کام میں نے ہی کیا تھا، آیا مجھ پر کفارہ لازم ہوگا، میں گناہگار تو نہیں ہوں گا؟
جواب: ماضی کے کسی واقعہ یا بات پر جھوٹی قسم کھانے سے کفارہ واجب نہیں ہوتا ہے، البتہ جھوٹی قسم کھانا کبیرہ گناہ ہے، لہذا اس سے توبہ اور استغفار کرنا شرعاً لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایۃ: (کتاب الأیمان، 458/2)
(فَالْغَمُوسُ هُوَ الْحَلِفُ عَلَى أَمْرٍ مَاضٍ يَتَعَمَّدُ الْكَذِبَ فِيهِ، فَهَذِهِ الْيَمِينُ يَأْثَمُ فِيهَا صَاحِبُهَا) لِقَوْلِهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «مَنْ حَلَفَ كَاذِبًا أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ» (وَلَا كَفَّارَةَ فِيهَا إلَّا التَّوْبَةَ وَالِاسْتِغْفَارَ)۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Maazi kay kisi waqiay ya baat par jhooti qasm khana, mazi, ke, waqia, waqiah, bat, peh, jhuti, qasam, khaana, Jaan boojh kar jhooti qasam khana,
False Swearing on an incident of Past, False, Fake, Oath, Swear, event, In past, something, Making a false oath