عنوان:
بغیر طلاق کی نیت کے"ختم کیا" کہنے سے طلاق کا حکم(3539-No)
سوال:
مفتی صاحب ! کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرد نے اپنی بیوی کی زبان درازی پر اسے پیار سے سمجھایا کہ تمہاری بد زبانی کہیں ہمارے درمیان جدائی نہ ڈال دے، جس پر عورت کی بدزبانی میں اضافہ ہوا، مرد نے غصہ میں آکر بیوی کو تھپڑ مار دیا، شور شرابا سن کر گھر والے جمع ہو گئے، تو مرد نے اپنی ساس کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ اپنی بیٹی کو سمجھائیں، لیکن جب عورت کی بدگوئی میں کوئی فرق نہ پڑا تو مرد نے کہا کہ وہ اپنا سامان لے کر گھر سے جا رہا ہے، جب کہ اصل میں مرد کا ایسا کوئی ارادہ نہ تھا، صرف تنبیہ مقصود تھی۔ عورت کی والدہ نے آگے بڑھ کے روکا کہ کہیں جانے کی ضرورت نہیں، لیکن مرد سامان پیک کرتا رہا، جس پر ساس نے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو، مرد کہنا یہ چاہتا تھا کہ وہ اپنا سامان یہاں سے اٹھا رہا ہے، اور یہی خیال اس کے دل و دماغ میں تھا، لیکن اضطراب میں اس کی زبان سے ختم کر چکا کے الفاظ نکلے، مرد کا کہنا ہے کہ وہ حلفاً یہ کہ سکتا ہے کہ اس کے دل و دماغ میں طلاق کا قطعاً کوئی خیال نہ تھا، ان سب باتوں کے بعد بیوی نے اپنی ماں کے کہنے پر مرد سے معافی مانگ لی ہے، لیکن مرد کو ختم کر چکا کے الفاظ پر تشویش ہے، اور یہ بات مرد کی طرف سے مکرر عرض ہے کہ یہ کہتے ہوئے اس کے ذہن میں طلاق کا کوئی خیال نہ تھا۔
براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ کیا طلاق واقع ہوئی ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں جملہ "ختم کیا" میں نہ تو نکاح ختم کرنے کا ذکر ہے اور نہ ہی نکاح ختم کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے، لہذا مذکورہ جملہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (کتاب الطلاق)
''(قوله: وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية ۔ ۔ ۔ وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته ۔ ۔ ۔ ولم يذكر لفظاً لا صريحاً ولا كنايةً لا يقع عليه، كما أفتى به الخير الرملي وغيره''۔
الفتاوی الھندیۃ: (375/1، ط: دار الفکر)
ولو قال لہا: لانکاح بینی وبینک أو قال لم یبق بینی وبینک نکاح یقع الطلاق إذا نوی
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Baghair, Bagheir, Beghair, Talaq, Talak, niyyat, niyat, neyat, khatam kia, kehnay, kehne, say, Talaq ka hukm, hukum,
Ruling of divorce by saying "finished" without the intention of divorce, saying some other word instead of divorce, instead of saying talaq