عنوان: خلع معتبر نہیں ہے۔(355-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! میری کزن کی 3 سال پہلے شادی ہوئی تھی، شادی کے پہلے سال میں ہی لڑائی جھگڑا ہو گیا، وہ اپنے امی ابو کے گھر آ گئی اور وہیں اُس کے بیٹا بھی ہُوا، اسکا شوہر اِس دوران بس 2/ 3 دفعہ گھر آیا اس سے ملنے، اُس کے بعد پِھر نہیں آیا اور میری کزن کو بھی نہیں لے کر گیا، لڑائی کافی زیادہ ہو گئی تھی تو میری کزن نے یکطرفہ خلع لے لیا ہے تو کیا میری کزن کو خلع واقع ہوگیا ہے، جبکہ لڑکے نے خود طلاق نہیں دی ہے؟

جواب: خلع دیگر مالی معاملات کی طرح  ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دیگر  مالی معاملات  معتبر ہونے کے لیے جانبین ( عاقدین) کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع  معتبر ہونے کے لیے بھی زوجین ( میاں بیوی) کی رضامندی ضروری ہے۔
شوہر کی اجازت اور رضامندی کے بغیر  بیوی اگر خلع لے لے تو شرعاً ایسا خلع معتبر نہیں ہے، اس سے نکاح ختم نہیں ہوتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں  اگر آپ کی کزن نے یک طرفہ خلع لیا ہے، جس میں شوہر کی رضامندی یا اجازت شامل نہیں تھی تو ایسا خلع معتبر ہی نہیں ہوا، دونوں کا نکاح قائم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 229)
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمۡسَاکٌۢ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ تَسۡرِیۡحٌۢ بِاِحۡسَانٍ ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَاۡخُذُوۡا مِمَّاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ شَیۡئًا اِلَّاۤ اَنۡ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا فِیۡمَا افۡتَدَتۡ بِہٖ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا ۚ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَo

رد المحتار: (441/3، ط: دار الفکر)
وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة ولايستحق العوض بدون القبول".

الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (7015/9، ط: دار الفکر)
وقد اعتبر الحنفية ركن الخلع هو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ: (321/41، ط: دار السلاسل)
ينتهي النكاح وتنفصم عقدته بأمور: منها ما يكون فسخا لعقد النكاح يرفعه من أصله أو يمنع بقاءه واستمراره، ومنها ما يكون طلاقا أو في حكمه

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1052 Jan 01, 2019
Adalti Khula, Court se khula lene ka hukm, Khula ka masla, Khula, Adalat, Khula ka tareeka, khula ki sharai haisiyat, khula ki sharait, court khula, khula, court, khula in court, Divorce in court, Court Divorce

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.