عنوان: لے پالک بیٹی کے نکاح میں ولدیت کے خانے میں منہ بولے باپ کا نام لکھنے سے نکاح کا حکم (3714-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں ایک لے پالک لڑکی ہوں، میرے اصل والد نے مجھے میرے چچا کی پرورش میں دے دیا تھا، میرے شناختی کارڈ، بے فارم اور نکاح نامہ میں والد کے خانہ میں میرے اصل والد کی جگہ میرے چچا ( جن کا دس ماہ پہلے انتقال ہو چکا ہے) کا نام درج ہے، اب کچھ لوگوں کا مجھ سے کہنا ہے کہ چونکہ تمہارے نکاح نامہ میں حقیقی والد کا نام درج نہیں ہوا تھا، اس وجہ سے تمہارا نکاح منعقد ہی نہیں ہوا، میرا چار ماہ کا ایک بچہ بھی ہے، لوگوں کی باتوں کی وجہ سے میں سخت پریشان اور انتہائی ذہنی اذیت میں مبتلا ہوں، براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ کیا لوگ ٹھیک کہ رہے ہیں؟

جواب: اگر نکاح کے موقع پر ولدیت کے خانے میں لڑکی کے حقیقی والد کے بجائے، اس کے منہ بولے والد کا نام لکھ دیا جائے، لیکن وہ لڑکی اس کے شوہر، نکاح خواں اور گواہوں کو معلوم اور متعین ہو، تو اس صورت میں نکاح منعقد ہو جاتا ہے۔
لے پالک اور منہ بولی بیٹی شرعا حقیقی اولاد نہیں کہلاتی ہے، لہذا کسی کو منہ بولی بیٹی بنانے سے وہ حقیقی نہیں بن جاتی اور نہ ہی اس پر حقیقی بیٹی والے احکام جاری ہوتے ہیں، البتہ گود میں لینے والے شخص کو بچے کی پرورش اور اچھی تعلیم وتربیت اور ادب واخلاق سکھانے کا ثواب ملتا ہے۔
نیز واضح رہے کہ لے پالک اور منہ بولی اولاد کو ان کے اصل والد کی طرف منسوب کرنا ضروری ہے اور جان بوجھ کر منہ بولے والد کی طرف باپ کی نسبت کرنا سخت گناہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الأحزاب، الایۃ: 4- 5)
{وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَo ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًاo

ترجمہ:
اور تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا (سچ مچ کا) بیٹا نہیں بنادیا یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے اور اللہ حق بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ بتلاتا ہے ، تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو یہ اللہ کے نزدیک راستی کی بات ہے اور اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دین کے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں اور تم کو اس میں جو بھول چوک ہوجاوے تو اس سے تم پر کچھ گناہ نہ ہوگا، لیکن ہاں دل سے ارادہ کر کے کرو (تو اس پر مؤاخذہ ہوگا)، اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ (از بیان القرآن)

صحیح مسلم: (باب بیان حال ایمان من رغب عن أبیہ و ہو یعلم)
عن أبي ذرؓ، أنہ سمع رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم یقول: "لیس من رجل ادعی لغیر أبیہ، وہو یعلمہ إلا کفر، ومن ادعی مالیس لہ، فلیس منا ولیتبوأ مقعدہ من النار".

ریاض الصالحین: (باب تحريم انتساب الإِنسان إِلَى غير أَبيه وَ تَولِّيه إِلَى غير مَواليه)
عَنْ سَعْدِ بن أَبي وقَّاصٍ أنَّ النبيَّ ﷺ قالَ: مَن ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أنَّهُ غَيْرُ أبِيهِ فَالجَنَّةُ عَلَيهِ حَرامٌ. متفقٌ عليهِ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2916 Mar 09, 2020
Lay palak, gaud, beti, kay, nikah, mein, waldiyyat, waldiyat, kay, khatmay, khaatmay, mein, munh, moonh, bolay, bole, baap, bap, ka, naam, nam, likhnay, likhne, say, se, nikah, nikaah, ka, hukm, hukum, Ruling on writing name of father in case of an adopted daughter in laws marriage, wedding, father who adopted a girl, father who adopts a daughter, foster father, foster daughter

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.