عنوان: ایک شریک کا اپنے کاروباری حصے میں کسی دوسرے کو شریک کرنا(3724-No)

سوال: السلام علیکم! مفتی صاحب !
دوبندوں نے ایک ہوٹل ایڈوانس دے کر کرایہ پر لیا ہوا ہے، دونوں ایڈوانس دینےاورمنافع کی تقسیم میں برابر کے شریک ہیں، مثلاً: ماہانہ منافع ایک لاکھ بیس ہزار میں سے ہر ایک شریک کا ساٹھ ہزار حصہ ہے، اب شریک اول شریک ثانی کی اجازت سے ایک تیسرے بندے سے پانچ لاکھ ایڈوانس لیتا ہے اور اسکو اپنے حصے میں ایک تہائی کےاندر شریک کرنا چاہتا ہے، مثلاً: اپنےحصہ کے ساٹھ ہزار منافع میں سے ایک تہائی یعنی بیس ہزار روپے اس تیسرے بندے کو دینا چاہتا ہے۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح ایڈوانس لے کر دوسروں کو منافع کےاندر شریک کرنا شرعاً جائز ہے یا سود ہے؟
اگر جائز نہیں ہے تو متبادل جائزطریقہ بتادیجیے۔

جواب: ایڈوانس رقم دیکر ہوٹل کرایہ پر لینا، نیز شریک اول کا شریک ثانی کی رضامندی سے اپنے حصے میں کسی دوسرے کو شریک کرنا جائز ہے۔
واضح رہے کہ تیسرے بندے سے جو رقم لی گئی ہے، وہ اس کا شرکت میں سرمایہ ہے، جس کی بناء پر وہ اس پورے کاروبار کا اپنے حصے کے بقدر مالک ہو گا، اور وہ نفع و نقصان میں شریک ہوگا، اس لئے اس میں سود کا کوئی عنصر نہیں ہے۔
سوال میں نفع کی تقیسم کا تناسب تو مذکور ہے، لیکن نقصان میں شرکت کا تذکرہ نہیں، شراکت داری کا اصول یہ ہے کہ تمام شرکاء کاروبار کے نفع و نقصان دونوں میں شریک ہونگے، کسی ایک شریک کا نقصان میں شریک نہ ہونے کی شرط لگانا جائز نہیں ہے۔
نفع کی شرکت کا باہمی رضامندی سے کوئی بھی فیصدی تناسب طے کیا جاسکتا ہے، جبکہ نقصان کی صورت میں ہر ایک شریک اپنے سرمایہ کے بقدر اسے برداشت کرے گا، لہذا شرکت کا معاملہ کرتے وقت اس پہلو کو بھی ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔اگر تیسرے شخص کی کاروبار کے اثاثوں اور اس کے نفع و نقصان میں شرکت نہ ہو، بلکہ محض نفع میں شرکت کی شرط ہو تو یہ معاملہ سود بن جائے گا، جو کہ ناجائز و حرام ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (487/6، ط: دار الفکر)
لا یملک الشریک (الشرکۃ) الا باذن شریکہ.

بدائع الصنائع: (59/5، ط: زکریا)
ومنہا (شرائط جواز الشرکة) أن یکون الربح معلوم القدر․․․ وأن یکون جزء ًا شائعًا في الجملة لا معینا

و فیہ ایضاََ: (کتاب الشرکۃ، 62/6، ط: دار الکتب العلمیہ)
والوضیعۃ علی قدر المالین متساویاً ومتفاضلاً ، لأن الوضیعۃ اسم لجزء ہالک من المال فیتقدر بقدر المال.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 882 Mar 10, 2020
Ek, aik, shareek, sharik, ka, apnay, ape, karoobari, karobari, hissay, hessay, mein, kisi, doosray, dusre, ko, karna, Sharing your part of joint business with another person, joint business further shared with someone, sharing joint business with additional members

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.