عنوان:
اسپرے (Spray)، صابن، شیمپو اور سینیٹائزر(Sanitizer) وغیرہ میں الکحل کے استعمال کا شرعی حکم(3726-No)
سوال:
کورونا وائرس(Corona Virus) سے بچنے کے لیے مسجد میں الکحل (Alcohol) سے بنائی ہوئی ادویات، صابن، اسپرے یا شیمپو وغیرہ کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اسپرے، صابن، شیمپو اور سینیٹائزر(Sanitizer) وغیرہ میں استعمال شدہ الکحل (Alcohol) اگر اشربہ اربعہ محرّمہ یعنی انگور یا کھجور کی شراب سے بنا ہوا ہو تو وہ ناپاک ہے اور اس کا استعمال ناجائز ہے، اور اگر وہ اِن دونوں شرابوں کے علاوہ کسی اور پاک چیز سے ،مثلاً :مکئی ،جوار، بیر، آلو،چاول یا پیٹرول وغیرہ سے بنا ہوا ہو تو وہ پاک ہے اور اس کا صرف خارجی استعمال جائز ہے، یعنی اگر کپڑے یا ہاتھ وغیرہ پر لگ جائے تو وہ جگہ ناپاک نہیں ہوگی۔
آج کل مشاہدہ یہی ہے کہ اکثر دوائیں، اسپرے یا سینیٹائزر(Sanitizer) وغیرہ میں دوسری قسم کا الکحل استعمال ہوتا ہے، لہذا جب تک الکحل کے انگور یا کھجور سے بنائے جانے کا یقین یا غالب گمان نہ ہو تو ایسی صورت میں ان اشیاء کا استعمال اور خرید و فروخت جائز ہے، تاہم اگر یقین یا غالب گمان ہوجائے کہ اس میں انگور یا کھجور کی شراب سے بنا الکحل ڈالا گیا ہے تو پھر اس کا استعمال اور خریدوفروخت جائز نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تکملۃ فتح الملہم: (حکم الکحول المسکرۃ، 408/3)
حکم الکحول المسکرۃ(Alcohals) فإنہا إن اتخذت من العنب أو التمر فلا سبیل إلی حلتہا أو طہارتہا ، وإن اتخذت من غیرہا فالأمر فیہا سہل علی مذہب أبي حنیفۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وإن معظم الکحول التي تستعمل الیوم في الأدویۃ والعطور وغیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر ، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البیترول وغیرہ ، وحینئذ ہناک فسحۃ في الأخذ بقول أبي حنیفۃ عند عموم البلوٰی ، واللہ سبحانہ أعلم ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Spray, saabun, sabun, shampoo, shampu, aur, sanitizers, waghairah, wagheirah, mein, main, alcohol, kay, istaimaal, istemaal, ka, sharai, hukm, hukum,
Shariah ruling on use of alcohol in spray, soap, shampoo and sanitizers, use of alcohol in