عنوان: کیا زیادہ نفع لینا سود ہے؟(3904-No)

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں
آج کل ایک میسج چل رہا ہے کہ سامان تجارت پر زیادہ منافع لینا حرام ہے، مثلا خالد نے گاہک کو پانچ روپے کا ماسک پچاس روپے میں فروخت کیا، دونوں فریقین کی رضا مندی سے یہ بیع ہوئی، تو کیا اس منافع کو کتے اور سور کے ساتھ تشبیہ دینا درست ہے؟

جواب: شریعت مطہرہ نے کسی بھی چیز پر زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنے کو حرام کے درجے میں منع نہیں فرمایا، بلکہ ہر شخص کو اپنی مملوکہ اشیاء خواہ جتنے بھی نفع پر بیچنا چاہے، اجازت دی ہے، بشرطیکہ ظلم اور دھوکہ نہ ہو، لیکن مروت، ہمدردی اور انسانی خیرخواہی کا تقاضہ یہ ہے کہ نفع کی مقدار کم، مناسب اور مارکیٹ کے مطابق رکھی جائے اور لوگوں کی ہمدردی، خیر خواہی کی غرض سے کم نفع پر بیچنا بلاشبہ باعثِ برکت و ثواب ہوگا، جبکہ اس کے خلاف معاملہ کرنے والا برکت اور رحمت سے محروم رہے گا۔

واضح رہے کہ دنیا مکافات العمل ہے، اگر یہ شخص کسی کو حد سے زیادہ مہنگی چیز بیچے گا، تو اس کو بھی آگے وہ چیز مہنگے داموں میں ملے گی، اس طرح معاشرہ میں توازن ختم ہوجائے گا، مہنگائی عام ہو جائے گی اور گرانی کی وجہ سے عام لوگوں کو تکلیف ہوگی، لہذا ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام: (المادۃ: 153)
الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها.

الفتاوى الهنديۃ: (161/3)
وَمَنْ اشْتَرَى شيئا وَأَغْلَى في ثَمَنِهِ فَبَاعَهُ مُرَابَحَةً على ذلك جَازَ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 863 Mar 28, 2020
Kia, Ziadah, nafa, nafah, laina, lena, leina, sood, sud, hay, hai, Is it Interest to make more profit?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.