عنوان: گھر میں جماعت کروانے کی صورت میں امام کے لیے شرائط (3921-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! آج کل کے حالات میں جماعت گھر میں کروانی ہو تو امام میں امامت کی شرائط ضروری ہیں یا گھر کے افراد میں سے کسی کو بھی امام بنا دینے سے نماز ہو جائے گی؟

جواب: واضح رہے کہ جماعت کروانے والے کے لیے چند بنیادی شرائط ہیں، جو ہر جگہ ضروری ہیں، وہ بنیادی شرائط درج ذیل ہیں:
1: امام بالغ مرد ہو۔
2: امام اتنا قرآن پڑھ سکتا ہو، جس سے نماز ہوجاتی ہے۔
3: امام کی نماز مقتدی کی نماز سے قوت میں زیادہ یا برابر ہو، یعنی دونوں کی نماز فرض ہو، یا امام کی نماز فرض اور مقتدی کی نماز نفلی ہو، لہذا نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض پڑھنے والے کی نماز صحیح نہیں ہوتی۔
4: امام معذوری والے مرض (مسلسل قطروں کا آنا اور ہوا کا خارج ہونا وغیرہ) میں مبتلاء نہ ہو، ورنہ صحت مند افراد جن کو امام جیسا مرض لاحق نہ ہو، کی نماز ایسے معذور امام کے پیچھے درست نہیں ہوگی۔
نوٹ: گھر میں نماز پڑھانے والا باشرع مرد اگر موجود نہ ہو، تو ایسی صورت میں داڑھی منڈوانے والے کے پیچھے بھی نماز صحیح ہوجاتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داؤد: (باب في الغزو مع أئمۃ الجور، رقم الحدیث: 2533)
عن أبي ہریرۃ -رضی اﷲ تعالیٰ عنہ- قال: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم: الجہاد واجب علیکم مع کل أمیر برا کان أو فاجرا، والصلاۃ واجبۃ علیکم خلف کل مسلم برا کان أو فاجرا، وإن عمل الکبائر، والصلاۃ واجبۃ علی کل مسلم برا کان أو فاجرا۔

البحر الرائق: ( 370/1، ط: دار الكتاب الإسلامى)
فالحاصل أنه يكره لهؤلاء التقدم ويكره الاقتداء بهم كراهة تنزيه، فإن أمكن الصلاة خلف غيرهم فهو أفضل وإلا فالاقتداء أولى من الانفراد وينبغي أن يكون محل كراهة الاقتداء بهم عند وجود غيرهم وإلا فلا كراهة كما لا يخفى۔

الھدایۃ: (123/1، ط: اشرفی)
ولا یجوز للرجال أن یقتدوا بامرأۃ أو صبي… وفي التراویح والسنن المطلقۃ جوزہ مشائخ بلخ، ولم یجوزہ مشائخنا إلی… والمختار أنہ لایجوز في الصلوات کلہا، لأن نفل الصبي دون نفل البالغ۔

الفقہ علی مذاہب الاربعۃ: (380/1، ط: دار الكتب العلمية)
ومن شروط الامامۃ ان لا یکون الامام ادنی حالا من الماموم، فلا یصح اقتداء مفترض بمتنفل۔

الفقہ الإسلامي و أدلتہ: (1242/2، ط: دار الفكر)
2 اتحاد صلاتي الإمام والمأموم:
للفقهاء آراء في تحديد هذا الاتحاد، فقال الحنفية (1): الاتحاد أن يمكنه (أي المقتدي) الدخول في صلاة بنية صلاة الإمام، فتكون صلاة الإمام متضمنة لصلاة المقتدي. فلا يصلي المفترض خلف المتنفل؛ لأن الاقتداء بناء، ووصف الفرضية معدوم في حق الإمام، فلا يتحقق البناء على المعدوم، ولا من يصلي فرضاً خلف من يصلي فرضاً آخر؛ لأن الاقتداء شركة وموافقة، فلا بد من الاتحاد سبباً وفعلاً ووصفاً. لأن الاقتداء بناء التحريمة على التحريمة، كما بينا أي أن الاتحاد في الفرضية ونوع الفريضة.

الدر المختار: (578/1، ط: دار الفكر)
(ولا طاهر بمعذور) هذا (إن قارن الوضوء الحدث أو طرأ عليه) بعده (وصح لو توضأ على الانقطاع وصلى كذلك) كاقتداء بمفتصد أمن خروج الدم؛ وكاقتداء امرأة بمثلها، وصبي بمثله، ومعذور بمثله وذي عذرين بذي عذر، لا عكسه كذي انفلات ريح بذي سلس لأن مع الإمام حدثا ونجاسة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 458 Mar 31, 2020
Ghar, mein, main, Jumaat, karwanay, karwane, ki, soorat, ke, mein, main, Imam, kay, liey, liay, sharait, Conditions for the Imam in case of holding a congregation at home, Congregational prayer

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.