عنوان:
شب برات میں خاص عبادت کا ثبوت(3953-No)
سوال:
مفتی صاحب ! ہمارے علاقہ کی مسجد میں شب برات کو ایک خاص طریقہ سے نوافل پڑھے اور دعائیں مانگی جاتی ہیں، جس کی تفصیل یہ ہے: بعد نماز مغرب کل چھ نوافل: دو درازی عمر بالخیر کے لیے، دوبلاوں و بیماریوں سے حفاظت کے لیے اور دو رزق میں فراوانی و تنگدستی و محتاجی سے حفاظت کے لیے اس طرح پڑھے جاتے ہیں کہ ہر دو نفل کے بعد اکیس بار سورة الاخلاص، اسی طرح ہر دو نفل کے بعد ایک بارسورہ یاسین اور آخر میں دعائے نصف شعبان پڑھی جاتی ہے۔
پھر بعد نماز عشاء سوہ ملک کی تلاوت اور دو رکعت نفل صلوة التوبہ گناہ صغیرہ و کبیرہ سے معافی کے لیے توبہ کی نیت سے پڑھی جاتی ہے، اس کے بعد صلوة التسبیح، حمد و مناجات و نعت، ذکر و دعا اور درود و سلام کے بعد نیاز تقسیم کی جاتی ہے، کیا یہ اعمال کرنا قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟
جواب: واضح رہے کہ شب براءت کی فضیلت کے متعلق مختلف احادیث وارد ہیں، البتہ اس رات میں شریعت کی جانب سے عبادت کا کوئی خاص طریقہ اور عبادت کی کوئی خاص قسم ثابت نہیں ہے، بلکہ ہر شخص کو اپنی سہولت کے اعتبار سے اس رات میں انفرادی طور پر نفل نمازوں کی ادائیگی، قرآن کریم کی تلاوت، ذکر اور دعاؤں کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے اور اس رات کو عبادت کے لیے اس قدر جاگنا چاہیے، جس کی وجہ سے فجر کی نماز باجماعت نہ چھوٹ پائے۔حدیث شریف میں آتا ہے: جس نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی تو گویا اس نے آدھی رات کا قیام کیا اور جس نےصبح کی نماز ( بھی ) جماعت کے ساتھ پڑھی تو گویا اس نے ساری رات نماز پڑھی۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر:1491)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 1491)
مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَمَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا صَلَّى اللَّيْلَ كُلَّهُ۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Shab e Barat, Shab-e-Barat, mein, main, khaas, khas, Ibadat, Ibaadat, ka, suboot, saboot, tariqa, nowafil, nawafil, Amal, Wazaif, Wazaef,
Proof of special worship in Shab e Barat, Shab-e-Barat, Night of Barat, Types of worship