عنوان: جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنا(398-No)

سوال: مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ آج کل ہمارے تاجروں کی عادت ہے کہ بات بات پر اپنا مال بیچنے کے لیے اور اس کی تعریف کے لیے جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں، کہتے ہیں کہ ہم بخدا صحیح چیز بیچ رہے ہیں، کم نفع پر دے رہے ہیں، ہمارا اس مال بیچنے میں نقصان ہورہا ہے، وغیرہ، سوال یہ ہے کہ ان کا اس طرح قسم کھانا کیسا ہے؟

جواب: مال بیچنے کے لیے جھوٹ بولنا اور جھوٹی قسمیں کھانا، اور اس کی عادت بنا لینا بڑا ہی سنگین گناہ ہے، حدیث میں آتا ہے کہ "قیامت کے دن تاجر لوگ بدکاروں کی حیثیت میں اٹھائے جائیں گے، سوائے اس تاجر کے جو خدا سے ڈرے، اور غلط بیانی سے باز رہے"، لہذا جھوٹی قسمیں کھانے سے توبہ و استغفار کرنا چاہیے، ورنہ آخرت میں سخت گرفت کا اندیشہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (506/2، ط: دار الغرب الاسلامی)
عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَرَأَى النَّاسَ يَتَبَايَعُونَ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، فَاسْتَجَابُوا لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَفَعُوا أَعْنَاقَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ إِلَيْهِ، فَقَالَ: إِنَّ التُّجَّارَ يُبْعَثُونَ يَوْمَ القِيَامَةِ فُجَّارًا، إِلاَّ مَنْ اتَّقَى اللَّهَ، وَبَرَّ، وَصَدَقَ.

صحیح البخاری: (14/9، ط: دار طوق النجاۃ)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الكَبَائِرُ؟ قَالَ: «الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ» قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «ثُمَّ عُقُوقُ الوَالِدَيْنِ» قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «اليَمِينُ الغَمُوسُ» قُلْتُ: وَمَا اليَمِينُ الغَمُوسُ؟ قَالَ: «الَّذِي يَقْتَطِعُ مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، هُوَ فِيهَا كَاذِبٌ»۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1595 Jan 06, 2019
Jhooti qasam kha kar maal bechna, jhoti, jhuti, kasam, khakar, mal, baichna, Selling goods with false swearing

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Ruling of Oath & Vows

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.