سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک خاتون (جو حافظہ نہیں ہیں اور گھر میں تراویح پڑھنا چاہتی ہیں) کو کسی نے مشورہ دیا ہے کہ اپنے ساتھ قرآن رکھیں اور قیام کے وقت قرآن سے دیکھ کر پڑھ لیں، پھر رکوع میں جاتے وقت رکھ دیں، اس طرح پورا قرآن تراویح میں مکمل ہو جائے گا، اس پر کسی نے کہا کہ قرآن سے دیکھ کر پڑھنے سے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے، اس ضمن میں اول تو تفصیلاً دلیل کے ساتھ یہ بتائیں کہ قرآن کو دیکھ کر پڑھنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے یا نہیں؟
اور اگر نماز ٹوٹ جاتی ہے تو پھر اس کا حل بھی بتائیں کہ کس طرح کوئی غیر حافظہ خاتون تراویح میں قرآن پڑھ سکتی ہیں؟
جواب: امام ابو حنیفہ کے مطابق نماز میں قرآن شریف دیکھ کر پڑھنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، چاہے فرض نماز ہو، یا نفل یا تراویح سب کا یہی حکم ہے۔
خواتین کو جتنی سورتیں یاد ہوں، انہیں سورتوں کو تراویح کی نماز میں پڑھیں، اگر کسی کو بیس سورتیں بھی یاد نہیں ہیں تو الم تر کیف سے الناس تک دس رکعت پڑھے اور پھر دوبارہ انہی سورتوں کے ساتھ بقیہ دس رکعت پوری کرلے، اور اگر دس سورتیں بھی یاد نہ ہوں، تو کوئی سورت بھی پڑھ لے، نمازِ تراویح ادا ہوجائے گی۔
نیز واضح رہے کہ تنہا عورتوں کا تراویح کی جماعت کروانا، جس میں امام بھی عورت ہو، مکروہ ہے، ہاں اگر گھر میں تراویح کی جماعت ہو رہی ہو، تو عورتیں پردے میں کھڑی ہوکر مردوں کی جماعت میں شریک ہوسکتی ہیں؛ لیکن صحت نماز کے لیے ضروری ہے کہ مرد امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (62/1، ط: المکتب الاسلامی)
إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ مِنْ الْمُصْحَفِ فَسَدَتْ صَلَاتُه، عِنْدَ أَبِي حَنِیفَةَ رَحِمَهُ اﷲُ وَقَالَا هِیَ تَامَّةٌ، لِأَنَّهَا عِبَادَةٌ انْضَافَتْ إلَی عِبَادَةٍ أُخْرَی، إلَّا أَنَّهُ یُکْرَهُ لِأَنَّهُ تَشَبُّہٌ بِصَنِیعِ أَهْلِ الْکِتَابِ، وَلِأَبِي حَنِیفَةَ رَحِمَهُ ﷲُ أَنَّ حَمْلَ الْمُصْحَفِ وَالنَّظَرَ فِیهِ وَتَقْلِیبَ الْأَوْرَاقِ عَمَلٌ کَثِیرٌ، وَلِأَنَّهُ تَلَقُّنٌ مِنْ الْمُصْحَفِ فَصَارَ کَمَا إذَا تَلَقَّنَ مِنْ غَیْرِهِ، وَعَلَی هَذَا لَا فَرْقَ بین الْمَوْضُوعِ وَالْمَحْمُولِ، وَعَلَی الْأَوَّلِ یَفْتَرِقَانؤِ.
الھندیة: (118/1، ط: دار الفکر)
قراءة سورۃ الفیل الی آخر القرآن وھذا احسن القولین لانہ لایشتبہ علیہ عدد الرکعات ولا یشتغل قلبہ بحفظھا کذا فی التنجیس۔
الدر المختار مع رد المحتار: (باب الإمامة، 305/2، ط: زکریا)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی