عنوان: ختم قرآن پر نذرانہ لینا(4070-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! رمضان المبارک میں تراویح پڑھانے والے حافظ کو ختم قرآن کے موقع پر بعض حضرات کچھ نذرانہ اور ہدیہ وغیرہ دیتے ہیں، کیا حافظ کے لیے اس طرح ختم قرآن پر نذرانہ اور ہدیہ لینا جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ اگر لوگ ختم قرآن کے موقع پر حافظ صاحب کو کچھ نذرانہ، ہدیہ یا تحائف وغیرہ دیتے ہیں، اگر پہلے سے کوئی بات طے نہیں ہوئی تھی، بلکہ اپنی خوشی سے ذاتی طور پر رقم یا کپڑے وغیرہ دیتے ہیں، تو دینے اور لینے کی گنجائش ہوگی، اگرچہ اس سے بھی بچنا بہتر ہے، اور اگر پہلے سے طے شدہ ہے یا زبردستی چندہ کرکے جمع کیا ہے، تو دینا اور لینا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (کتاب القضاء، 373/5، ط: سعید)

ولا یلحق بالقاضي فیما ذکر المفتي والواعظ ومعلم القرآن والعلم؛ لأنہم لیس لہم أہلیۃ الإلزام، و الأولی في حقہم إن کانت الہدیۃ لأجل مایحصل منہم من الإفتاء الوعظ والتعلیم عدم القبول لیکون عملہم خالصاً ﷲ تعالی، وإن أہدی إلیہم تحبباً وتودداً لعلمہم وصلاحہم، فالأولی القبول۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 844 Apr 20, 2020
khatm e quran / khatm quran par nazrana lena, Taking gifts at the end / completion of the Qur'an

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Taraweeh Prayers

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.