سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک شخص پر ان دنوں حج فرض ہوا جب سستا زمانہ تھا، لیکن غفلت کی وجہ سے فریضہ حج کی ادائیگی نہ کی، تو کیا اب بھی اس مہنگائی کے زمانے میں اس کے ذمہ حج کی فرضیت باقی رہے گی، جب کہ اب حج کرنے کی گنجائش نہیں اور اس فریضہ کو ادا کرنے کے لیے قرض لینا پڑے گا؟
جواب: واضح رہے کہ ایک مرتبہ حج فرض ہونے کے بعد اس کی ادائیگی ذمہ میں باقی رہے گی، اگر مرنے سے پہلے حج کرنے کے اسباب بن جائیں تو حج ادا کرلے، ورنہ مرنے سے پہلے حجِ بدل کی وصیت کرنا ضروری ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (458/2، ط: دار الفکر)
''بخلاف ما لو ملكه مسلماً فلم يحج حتى افتقر حيث يتقرر وجوبه ديناً في ذمته، فتح، وهو ظاهر على القول بالفورية لا التراخي، نهر. قلت: وفيه نظر ؛ لأن على القول بالتراخي يتحقق الوجوب من أول سني الإمكان، ولكنه يتخير في أدائه فيه أو بعده، كما في الصلاة تجب بأول الوقت موسعاً، وإلا لزم أن لا يتحقق الوجوب إلا قبيل الموت، وأن لا يجب الإحجاج على من كان صحيحاً ثم مرض أو عمي، وأن لا يأثم المفرط بالتأخير إذا مات قبل الأداء، وكل ذلك خلاف الإجماع، فتدبر''۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی