سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! کتوں سمیت مختلف پالتو جانوروں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرنا شرعاً کیسا ہے؟ نیز پالتو جانوروں کی چیزوں، مثلاً: شیڈ، پنجرے، خوراک، پٹے وغیرہ کا کاروبار کرنا کیسا ہے؟
جواب: 1) شریعت مطہرہ نے پرندوں کے شکار کرنے اور پکڑ نے کو جائز قرار دیا ہے، اور ان کی خرید و فرخت کی بھی اجازت دی ہے۔
اسی طرح شکاری، غیر شکاری اور پہرہ دینے والے کتوں کی خرید وفروخت بھی جائز ہے، البتہ کاٹنے والے کتے کی خرید و فروخت جائز نہیں۔
2) مذکورہ جانوروں سے متعلقہ چیزوں (جیسے سایہ، خوراک اور پٹے وغیرہ) کی خرید و فروخت بھی شرعا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب البیوع، باب المتفرقات، 227/5)
وصح بیع الکلب۔۔۔۔۔وکذا الطیور ای الجوارح والفہد والبازی یقبلان التعلیم فیجوز بیعھا علٰی کل حالٍ
الھندیة: (الفصل الرابع فی بیع الحیوانات، 124/3)
وکذا بیع السور وسباغ الوحش والطیرجائز عندنا معلماً کانِ اولم یکن کذافی الفتاوٰی قاضیخان۔
تکملة فتح الملہم: ( باب تحریم ثمن الکلب و حلوان الکاہن و مہر البغي، 393/7- 394)
وقال الحنفیۃ : الکلاب التي ینتفع بہا یجوز بیعہا ویباح أثمانہا وبہ قال عطاء بن أبي رباح وابراہیم النخعي وأبو یوسف ومحمد وابن کنانۃ وسحنون من المالکیۃ ومالک في روایۃ ، وروي عن أبي حنیفۃ أن الکلب العقور لا یجوز بیعہ ولا یباح ثمنہ۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی