سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! کیا حاملہ عورت کے لیے گنجائش ہے کہ وہ روزے موخر کر دے اور بعد میں ادا کرے؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ روزے کا فدیہ کب دیا جاتا ہے؟
جواب: اگر حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی وجہ سے حمل یا اس کی اپنی جان کو نقصان ہونے کا اندیشہ ہو، تو اس صورت میں رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی گنجائش ہے، لیکن وضع حمل کے بعد اس کی قضاء کرنا ضروری ہے، اور اگر کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہ ہو، تو روزہ رکھنا ضروری ہے۔
نوٹ: فدیہ لازم ہونے کی بہت سی صورتیں ہیں، ان سب کو تحریر کرنا اس فورم پر ممکن نہیں ہے، اگر آپ کو کوئی خاص صورت پوچھنی ہو تو اس کی وضاحت فرمادیں، دارالافتاء کی طرف سے اس کا جواب دیدیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (207/1، ط: رشیدیة)
والحامل والمرضع إذا خافتا علی أنفسہما أو ولدہما أفطرتا وقضتا ولا کفارۃ علیہما۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی