سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! گھروں میں تراویح کی نماز کیسے ادا کریں؟
اگر گھر میں کوئی حافظ قرآن نہ ہو، تو کیا قران کو ہاتھ میں پکڑ کر تراویح پڑھائی جا سکتی ہے؟
جواب: امام ابو حنیفہ کے مطابق نماز میں قرآن شریف دیکھ کر پڑھنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، چاہے فرض نماز ہو، یا نفل یا تراویح سب کا یہی حکم ہے۔
اگر کوئی حافظ میسر نہ ہو، تو جتنی سورتیں یاد ہوں، انہیں سورتوں کو تراویح کی نماز میں پڑھیں، اگر کسی کو بیس سورتیں بھی یاد نہیں ہیں تو الم تر کیف سے الناس تک دس رکعت پڑھے اور پھر دوبارہ انہی سورتوں کے ساتھ بقیہ دس رکعت پوری کرلے، اور اگر دس سورتیں بھی یاد نہ ہوں، تو کوئی سورت بھی پڑھ لے، نمازِ تراویح ادا ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (62/1، ط: المکتب الإسلامی)
إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ مِنْ الْمُصْحَفِ فَسَدَتْ صَلَاتُه، عِنْدَ أَبِي حَنِیفَةَ رَحِمَهُ اﷲُ وَقَالَا هِیَ تَامَّةٌ، لِأَنَّهَا عِبَادَةٌ انْضَافَتْ إلَی عِبَادَةٍ أُخْرَی، إلَّا أَنَّهُ یُکْرَهُ لِأَنَّهُ تَشَبُّہٌ بِصَنِیعِ أَهْلِ الْکِتَابِ، وَلِأَبِي حَنِیفَةَ رَحِمَهُ ﷲُ أَنَّ حَمْلَ الْمُصْحَفِ وَالنَّظَرَ فِیهِ وَتَقْلِیبَ الْأَوْرَاقِ عَمَلٌ کَثِیرٌ، وَلِأَنَّهُ تَلَقُّنٌ مِنْ الْمُصْحَفِ فَصَارَ کَمَا إذَا تَلَقَّنَ مِنْ غَیْرِهِ، وَعَلَی هَذَا لَا فَرْقَ بین الْمَوْضُوعِ وَالْمَحْمُولِ، وَعَلَی الْأَوَّلِ یَفْتَرِقَانؤِ.
الھندیة: (118/1)
قرأۃ سورۃ الفیل الی آخر القرآن وھذا احسن القولین لانہ لایشتبہ علیہ عدد الرکعات ولا یشتغل قلبہ بحفظھا کذا فی التنجیس۔
الدر المختار مع رد المحتار: (باب الامامة، 305/2، ط: زکریا)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی