سوال:
السلام عليكم، مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص مسجد میں تاخیر سے پہنچے اور فرض و سنت کی ادائیگی کی وجہ سے دو یا چار رکعت نماز تراویح نکل گئی، تو اب اس کی ادائیگی کس طرح ہو گی؟
اگر بعد میں تراویح ادا کی جائے گی تو اس میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ شخص حافظ قرآن نہ ہو، پھر کیا کرے؟
کیا جو سورت یاد ہو، وہی پڑھ لے یا کیا کرے، تفصیل سے سمجھا دیں۔
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص مسجد میں اس قدر دیر سے پہنچے کہ تروایح کی جماعت شروع ہوچکی ہو، اور اس نے عشاء کی نماز بھی ادا نہ کی ہو، تو اس کو چاہیے کہ وہ پہلے عشاء کے فرض اور دو رکعت سنت پڑھے، اس کے بعد امام کے ساتھ تراویح میں شریک ہوجائے، تراویح سے فارغ ہو کر امام کے ساتھ جماعت سے وتر ادا کرے، پھر اپنی فوت شدہ تراویح ادا کرے، اور اس میں جو سورتیں زبانی یاد ہوں، ان کو پڑھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
غنیة المستملی: (ص: 410)
قال أبویوسف الباني: إذا صلی مع الإمام شیئا من التراویح، یصلي معہ الوتر، وکذا إذا لم یدرک معہ شیئا منہا، وکذا ظہیر الدین المرعیناني: لو صلی العشاء وحدہ، فلہ أن یصلي التراویح مع الإمام وہو الصحیح۔
الھندیة: (117/1)
البحر الرائق: (123/2)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی