سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا ایک ہی مسجد میں مختلف جگہوں پر تراویح کی جماعت کروانا جائز ہے؟
جواب: افضل اور بہتر یہی ہے کہ ایک مسجد میں ایک ہی امام کے پیچھے تراویح پڑھی جائے، البتہ اگر دو یا زیادہ حافظ الگ الگ جگہ پر تراویح پڑھائیں، اور ایک کو دوسرے کی آواز سے حرج بھی نہ ہو، اور غرور اور نفسانیت بھی نہ ہو تو جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (باب فضل من قام رمضان، رقم الحدیث: 2010، ط: دار طوق النجاة)
عن عبد الرحمن بن عبد القاري، أنہ قال: خرجت مع عمر بن الخطاب لیلۃ في رمضان إلی المسجد إذا الناس أوزاع متفرقون یصلی الرجل نفسہ ویصلي الرجل فیصلی بصلاتہ الرہط، فقال عمر: إني أریٰ لو جمعت ہولاء علی قارئ واحد لکان أمثل، ثم عزم فجمعهم علی أبی بن کعب، ثم خرجت معہ لیلۃ أخریٰ والناس یصلون بصلوۃ قارئہم قال عمرؓ نعم البدعۃ ہذہ الخ۔ الحدیث۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی