سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر کوئی شخص تراویح کی چار رکعت ہونے کے بعد مسجد میں آئے، اور نماز پڑھ کر امام کے ساتھ تراویح میں شریک ہوجائے، تو آخر میں امام کے ساتھ وتر پہلے پڑھے یا اپنی فوت شدہ تراویح پہلے مکمل کرے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص تراویح کی چار رکعت ہونے کے بعد آیا، اور نماز پڑھ کر امام کے ساتھ تراویح میں شامل ہوگیا، تو وہ شخص امام کے ساتھ تراویح پوری پڑھنے کے بعد وتر بھی امام کے ساتھ جماعت سے پڑھے، اور بعد میں اپنی بقیہ تراویح پوری کرلے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (باب الوتر و النوافل، 43/2، ط: سعید)
ووقتہا بعد صلاۃ العشاء إلی الفجر قبل الوتر وبعدہ في الأصح، فلو فاتہ بعضہا وقام الإمام إلی الوتر أوتر معہ، ثم صلی ما فاتہ۔
بدائع الصنائع: (فصل فی مقدار التراویح، 288/1، ط: سعید)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی