سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! آج کے دور میں مساجد اور گھروں میں جب مکمل قرآن والی تراویح ہو رہی ہے (یعنی سورہ بقرہ سے والناس تک) تو کوئی شخص ان سب چیزوں کے ہوتے ہوئے، اپنے ہی گھر میں سورہ تراویح یعنی مختصر تراویح کی جماعت کروائے تو کیا ایسا کرنا ٹھیک ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ تراویح پڑھنا سنت موکدہ ہے اور تراویح میں قرآن کریم ختم کرنا بھی مسنون ہے، نیز عام حالات میں مسجد میں جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنا افضل ہے۔
اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ کسی معقول عذر کے بغیر، محض مختصر تراویح پڑھنے کی غرض سے، گھر میں متفرق سورتوں کے ذریعے تراویح پڑھنے سے نفس تراویح تو اپنی جگہ پر درست ہوجائے گی، اور تراویح پڑھنے کی سنت بھی ادا ہوجائے گی، لیکن تراویح میں ختم قرآن کی سنت اور مسجد کی فضیلت سے محرومی ہوگی، اس لئے اس ماہ مبارک میں تھوڑی سی مشقت برداشت کرکے مسجد میں مکمل قرآن کریم والی تراویح میں شرکت کرنا گھاٹے کا سودا نہیں ہے، بلکہ بہت بڑے اجر و ثواب اور اللہ رب العزت کی رحمتوں کو سمیٹنے کا ذریعہ ہے، اس لئے حتی الامکان اس کا مکمل اہتمام کرنا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (288/2، ط: زکریا)
والجماعۃ فیہا سنۃ علی الکفایۃ في الأصح، فلو ترکہا أہل المسجد أثموا الا لو ترک بعضہم، وکل ما شرع جماعۃ فالمسجد فیہ أفضل
وإن صلی أحد في البیت بالجماعۃ لم ینالوا فضل جماعۃ المسجد۔
و فیه ایضا: (46/2، ط: دار الفکر)
والختم مرۃ سنۃ،
أي قراء ۃ الختم في صلاۃ التراویح سنۃ، وصححہ في الخانیۃ وغیرہا، وعزاہ في الہدایۃ إلی أکثر المشایخ، وفي الکافي: إلی الجمہور۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی