سوال:
السلام عليكم، مفتی صاحب ! آج کل لوگ موبائل پر قرآن پڑھتے ہیں اور پھر اسی قرآن کو واشروم بھی لے جاتے ہیں، تو کیا اس طرح قرآن کی بے ادبی نہیں ہوتی؟
مزید یہ بھی واضح فرما دیں کہ موبائل پر قرآن پڑھنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر قرآن مجید موبائل کی اسکرین پر کھلا ہوا ہو، تو بیت الخلاء لے کر جانا درست نہیں ہے، لیکن اگر اسکرین پر قرآن مجید کھلا ہوا نہیں ہے، تو جیب میں رکھ کر بیت الخلاء جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
موبائل میں قرآن مجید ڈاؤن لوڈ کرنا اور موبائل سے قرآن مجید کی تلاوت کرنا دونوں جائز ہے، البتہ قرآنی مصحف پر قرآن کریم کی تلاوت کرنا زیادہ افضل ہے۔
بہرحال اگر کوئی موبائل فون پر قرآن شریف کی تلاوت کررہا ہو، تو قرآنی آیات کو ہاتھ لگائے بغیر بلا وضو موبائل کو چھونے کی گنجائش ہے، البتہ اسکرین پر جہاں آیات مبارکہ نظر آرہی ہوں، اس جگہ کو بغیر وضو چھونا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القران الکریم: (الواقعة، الایة: 79)
لَايَمَسُّهٗٓ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَo
ترجمہ:
جسے بغیر پاکوں کے اور کوئی نہیں چھوتا
البحر الرائق: (کتاب الطھارة)
'' ومنع المحدث المس أي عن القرآن ومنعهما أي المس وقراءة القرآن الجنابة والنفاس''۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی