سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! روزے دار اگر کوئی غیر غذائی چیزوں میں سے کسی چیز کو روزے کی حالت میں نگل لے، تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر کوئی ایسی چیز نگل لی، جس کو بطور غذا یا دوا کے نہیں کھایا جاتا، مثلا کاغذ، گھٹلی وغیرہ، تو روزہ فاسد ہو گیا، اور صرف قضا واجب ہوگی، کفارہ نہیں، البتہ اگر روزے کی حالت میں حلق کے اندر بلا اختیار مکھی، دھواں یا گردوغبار چلا گیا، اگرچہ معدہ میں پہنچ گیا، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ ان اشیاء سے بچنا مشکل اور دشوار ہے، نیز یہی حکم اس صورت میں بھی ہے جب کوئی چیز پیسی جائے، یا دوا وغیرہ کوٹی جائے، اور اسکا غبار یا مزہ حلق میں محسوس ہو، تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (کتاب الصوم ، الباب الرابع فیما یفسد وما لایفسد، 203/1، ط: زکریا)
ومالیس بمقصود بالأکل ولا یمکن الا حتراز عنہ کالزباب إذا وصل إلیٰ جوف الصائم لم یفطرہٗ - ولو دخل حلقہ غبار الطاحونۃ أو طعم الأدویۃ أو غبار الہرس وأشباہہ أو الدخان أو ماسطع من غبار التراب بالریح أو بحوافر الدواب وأشباہ ذلک لم یفطرہ کذا فی السراج الوہاج الدموع إذا دخلت فم الصائم إن کان قلیلاً کالقطرۃ والقطرتین أو نحوہا لایفسد صومہ ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی