عنوان:
خاوند کی رضامندی کے بغیر خلع واقع نہیں ہوتا(431-No)
سوال:
ایک عورت نے عدالت میں جاکر خلع لیا، عدالت نے شوہر کو بلایا، شوہر نہ عدالت میں پیشی کے لیے گیا اور نہ ہی خلع کے کاغذ پر دستخط کیے تو عدالت نے شوہر کے نہ آنے پر خلع کا حکم سنادیا۔ اب عورت کا یہ کہنا ہے کہ عدالت کے خلع دینے کی وجہ سے طلاق واقع ہوگئی ہے اور شوہر کا کہنا ہے کہ طلاق واقع نہیں ہوئی۔ آپ حضرات سے معلوم یہ کرنا ہے کہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ عورت کی بات درست ہے یا مرد کی؟
جواب: واضح رہے کہ خلع میں میاں بیوی کی رضامندی شرط ہے، لہٰذا اگر شوہر نے خلع کے پیپر رضامندی سے دستخط نہ کیے ہوں یا زبان سے خلع نہ دیا ہو تو خلع واقع نہیں ہوا، لہٰذا طلاق واقع نہیں ہوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیۃ: 229)
اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمۡسَاکٌۢ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ تَسۡرِیۡحٌۢ بِاِحۡسَانٍ ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَکُمۡ اَنۡ تَاۡخُذُوۡا مِمَّاۤ اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ شَیۡئًا اِلَّاۤ اَنۡ یَّخَافَاۤ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا فِیۡمَا افۡتَدَتۡ بِہٖ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا ۚ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَo
رد المحتار: (441/3، ط: دار الفکر)
وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة ولايستحق العوض بدون القبول".
الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (7015/9، ط: دار الفکر)
وقد اعتبر الحنفية ركن الخلع هو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول
الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ: (321/41، ط: دار السلاسل)
ينتهي النكاح وتنفصم عقدته بأمور: منها ما يكون فسخا لعقد النكاح يرفعه من أصله أو يمنع بقاءه واستمراره، ومنها ما يكون طلاقا أو في حكمه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Khawand ki razamandi kay baghair khula waqiah naheen hota, KIA ADALAT KHAWAND KI RAZA MANDI KAY BAGHAIR KHULA KA HUKAM JARI KAR SAKTI HAI,
Without consent of husband khula is not valid, invalid, in-valid, Is khula valid if husband do not agree, What if husband does not agree to Khula, Khula without husbands consent is un-islamic