سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک دوست نے مجھ سے کہا ہے کہ روزہ افطار کی مشہور دعا افطاری کے بعد پڑھنی چاہیے، کیونکہ اس دعا کا ترجمہ یہ ہے کہ میں نے تیرے دیئے ہوئے رزق سے روزہ افطار کیا، حالانکہ پہلے پڑھنے کی صورت میں تو کھجور ہاتھ میں ہوتا ہے، اسی طرح سحری کے متعلق اس نے کہا کہ ہم سحری کی مشہور دعا میں آج کے بجائے کل کی نیت کرتے ہیں، براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ افطاری کی دعا افطاری سے پہلے پڑھی جائے یا بعد میں؟
جواب: واضح رہے کہ احادیث میں افطار کے لیے کئی دعائیں منقول ہیں، کچھ دعائیں افطار سے قبل مانگنے کی ہیں کچھ افطار سے بعد کی ہیں.
سوال میں ذکر کردہ دعا کا تعلق افطار سے قبل مانگی جانے والی دعاؤں سے ہے، جیسا کہ حضرت معاذ بن زہرہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل نقل فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب افطار کرتے تو ''اللّٰهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَ عَلٰی رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ'' پڑھتے۔(رواہ ابو داؤد)
دعا کے الفاظ اگرچہ فعل ماضی کے ہیں، لیکن عربی کا اسلوب یہی ہے کہ اس طرح کے موقعوں پر اکثر فعل ماضی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (کتاب الصوم، 175/1)
''عن معاذ بن زهرة قال: إن النبي صلی الله عليه وسلم كان إذا أفطر قال: اللّٰهم لك صمت و علی رزقك أفطرت. رواه أبو داؤد مرسلاً''.
الھندیۃ: (200/1، ط: رشیدیة)
''و من السنة أن يقول عند الإفطار: اللهم لك صمت و بك آمنت و عليك توكلت و علی رزقك أفطرت''.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی