عنوان: نکاح کے گواہوں کا حکم(4400-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب ! میں اپنی زندگی کے ایک بہت ہی سنگین مسئلے پر آپ سے رہنمائی چاہتا ہوں، دراصل میں شادی کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ میرے موجودہ حالات کے تناظر میں میرا گناہ میں ملوث ہونے کا شدید خطرہ ہے، اور میرے والدین مجھے شادی کرنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں، ایسی صورت حال میں میں نے خود ہی شادی کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن مجھے اپنے نکاح کا کوئی گواہ (گواہ) نہیں مل رہا، کیونکہ میرا پورا خاندان میرے خلاف ہے، ایسی صورت میں میں کیا کروں؟
اگر مجھے کوئی گواہ نہ ملے، تو میں اپنے نکاح کی انجام دہی کیسے کرسکتا ہوں، کیونکہ بصورت دیگر میرا گناہ (زنا) میں ملوث ہونے کا قوی امکان ہے۔

جواب: واضح رہے کہ نکاح کے منعقد ہونے کے لئے دو عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کا موجود ہونا ضروری ہے، اس میں خاندان والوں کا گواہ بننا ضروری نہیں ہے، لہذا کوئی بھی دو عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں گواہ بن سکتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھدایۃ: (190/1)

ولا ینعقد نکاح المسلمین الا بحضور شاهدین حرین عاقلین بالغین مسلمین رجلین أو رجل و امرأتین ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1132 May 16, 2020
nikaah ke / kay gawahoo ka hokom / hukum / hukom / hokum, Ruling on marriage witnesses

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.