سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ہمارے محلہ کا شخص دوسرے محلہ کی مسجد میں اعتکاف میں بیٹھ جائے تو کیا اس محلہ کے دوسرے لوگوں کی طرف سے کافی ہو جائے گا؟
جواب: مذکورہ صورت میں جب آپ کے محلے کا بندہ دوسرے محلے کی مسجد میں اعتکاف میں بیٹھے گا تو جس محلہ کی مسجد میں وہ اعتکاف کرے گا، اس محلہ والوں کی اعتکاف کی سنت ادا ہوجائے گی، البتہ اہل محلہ کو چاہئے کہ وہ خود بھی اعتکاف میں بیٹھنے کا اہتمام کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (442/2، ط: دار الفکر)
وسنۃ مؤکدۃ فی العشر الاخیر من رمضان) أی سنۃ کفایۃ کمافی البرھان وغیرہ لاقترانھا بعدم الانکار علی من لم یفعلہ من الصحابۃ۔
(قولہ أی سنۃ کفایۃ) نظیرھا اقامۃ التراویح بالجماعۃ فاذا قام بھا البعض سقط الطلب عن الباقین فلم یأثموا بالمواظبۃ علی الترک بلا عذر، ولو کان سنۃ عین لأثموا بترک السنۃ المؤکدۃ اثما دون اثم ترک الواجب۔
و فیه ایضاً: (فصل فی التراویح، 45/2، ط: دار الفکر)
(قولہ والجماعۃ فیھا سنۃ علی الکفایۃ الخ) أفاد ان اصل التراویح سنۃ عین…. بخلاف صلاتھا بالجماعۃ فانھا سنۃ کفایۃ، فلو ترکھا الکل أساء وا، … وھل المراد انھا سنۃ کفایۃ لأھل کل مسجد من البلدۃ أو مسجد واحد منھا أو من المحلۃ؟ ظاھر کلام الشارح الاول، واستظھر ط الثانی، ویظھر لی الثالث، لقول المنیۃ: حتی لو ترک أھل محلۃ کلھم الجماعۃ فقد ترکوا السنۃ وأساء وا اھ، وظاھر کلامھم ھنا ان المسنون کفایۃ اقامتھا بالجماعۃ فی المسجد، حتی لو أقاموھا جماعۃ فی بیوتھم ولم تقم فی المسجد أثم الکل… الخ۔
فتاوی محمودیۃ: (230/10، ط: ادارة الفاروق)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی