سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ہم پانچ بہن بھائی (ایک بھائی اور چاربہنیں) ہیں، اور ہماری ایک سوتیلی والدہ بھی ہیں، (والد صاحب نے ڈھائی سال پہلے ہماری حقیقی والدہ کی وفات کے بعد ان سے شادی کی تھی) حال ہی میں والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، رہنمائی فرمائیں کہ ہمارے درمیان میراث کس تناسب سے تقسیم ہو گی؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں آپ کی سوتیلی والدہ کو بھی آپ کے والد کی میراث سے حصہ ملے گا، لہذا مرحوم کی تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) مال میں سے وصیت نافذ کرنے کے بعد مرحوم کی جائیداد کو اڑتالیس (48) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کی بیوہ کو چھ (6)، مرحوم کے بیٹے کو چودہ (14) اور مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو
بیوہ کو % 12.5 فیصد
بیٹے کو%29.16 فیصد
ہر ایک بیٹی کو% 14.58 فیصد ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 12)
ولھن الربع مما ترکتم إن لم یکن لکم ولد، فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم ....الخ
و قوله تعالی: (النساء، الایة: 11)
یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین ....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی