سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! ایک عورت کا کسی شخص کے ساتھ ناجائز تعلق ہو، بعد میں وہ عورت اسی شخص کی ساس بن جائے اور پھر اس شخص سے زنا تو نہ کرے، لیکن بوسہ لینا وغیرہ کرتی رہے، تو اس سے اس عورت کی بیٹی پر طلاق واقع ہو گی یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ مزنیہ (جس عورت سے زنا کیا جائے) کی لڑکی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے، اور اگر اس سے نکاح کر لیا تو شرعاً یہ نکاح منعقد نہیں ہوگا، ایسی صورت میں فوری علیحدگی اختیار کرنا ضروری ہے، ورنہ سخت گناہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مصنف ابن ابی شیبۃ: (کتاب النکاح، 99/9)
حدثنا جریر بن عبدالحمید عن حجاج عن ابی ھانی رحمہ الله قال قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم من نظر الی فرج امرأۃ لم تحل لہ امھا ولا ابنتھا۔
الهندية: (274/1)
"من زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت".
الفتاوی التاتارخانیۃ: (48/4)
وفی الخانیۃ: حرمۃ الصہریۃ تثبت بالعقد الجائز وبالوطیٔ حلالاً کان أو حراماً أو عن شبہۃ أو زنا ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی