سوال:
میرے سسر کا انتقال ہوگیا ہے، ان کے وارثوں میں بیوہ، آٹھ بیٹے اور ایک بیٹی ہے جو کہ میری بیوی ہے۔ میرے تین بیٹے ہیں اور بیوی کا انتقال ہوگیا ہے۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ میرے سسر کی میراث میں سے جو حصہ میری بیوی کا بنتا ہے، آیا اس میں سے مجھے کچھ ملے گا یا نہیں؟ یا صرف میرے بیٹوں کو ملے گا؟ وضاحت: میری بیوی کا انتقال میرے سسر (یعنی اس کے والد) کے انتقال کے بعد ہوا تھا۔
جواب: تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے وصیت کی ہو تو تہائی مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو چار ہزار آٹھ سو چھیانے (4896) حصوں پر تقسیم کیا جائے، جس میں سے آپ کے مرحوم سسر کے ہر ایک بیٹے کو پانچ سو چار ( 504) حصے، مرحوم کی بیوی کو چھ سو بارہ (612) حصے، آپ کو (مرحوم کا داماد) تریسٹھ (63) حصے، آپ کے ہر ایک بیٹے (مرحوم کے نواسے) کو اننچاس (49) حصے ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11- 12)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَ اِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ۔۔۔۔الخ
وَ لَکُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَکَ اَزۡوَاجُکُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّہُنَّ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَہُنَّ وَلَدٌ فَلَکُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصِیۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ وَ لَہُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ اِنۡ لَّمۡ یَکُنۡ لَّکُمۡ وَلَدٌ ۚ فَاِنۡ کَانَ لَکُمۡ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوۡ دَیۡنٍ ؕ۔۔الخ
الھندیۃ: (447/6، ط: دار الفکر)
التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروف، كذا في المحيط۔۔۔ثم بالدين۔۔۔ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين۔۔۔ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی